مسجد کے فنڈز سے مؤذن کو سفری اخراجات دینا

فتویٰ نمبر:612

سوال:السلام علیکم

مفتی صاحب ایک مسجد کے موذن 6 مہینے کی چھٹی لے کر اپنے وطن بیرون ملک جانا چاہتے ہیاور سفری اخراجات مسجد کے فنڈ سے طلب کر رہے ہیںعرف میں یہ ہے کہ سالانہ 30 یوم کی چھٹی کی موذن صاحب کو اجازت ہےجبکہ انہوں نے 7 سال سے کوئی چھٹی نہیں کی

سوال یہ ہے کہ مسجد کے فنڈز سے ان کو سفری اخراجات دئے جا سکتے ہیںاور مسجد کے 2 فنڈز ہیں

1۔ عوامی بیت الخلا۔

2۔ عطیات برائے مسجد

الجواب حامدةومصلية:

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!

صورت مسئولہ میں اگر شروع ملازمت میں موذن صاحب نے یہ طے کرلیا تھا کہ ایام رخصت کی تنخواہ لیں گے یا مسجد انتظامیہ نے طے کر رکھا ہے تو لینا دینا بلا تکلف جائز ہے اور اگر یہ سب باتیں نہ ہوں تو عرف میں جتنے دنوں کی تنخواہ رخصت کے دنوں میں دینے کا دستور ہے اتنے دنوں کی تنخواہ دینا درست ہوگا اس سے زیادہ دینا مسجد کے ارکان کی صواب دید پر منحصر ہے ۔

مسجد کے وہ فنڈز جو خاص تعمیر مسجد کے لیے ہی دیے گئے ہوں اس میں سے واقف کی صریح اجازت کے بغیر تصرف کرنا ناجائز ہے البتہ جو عام فنڈز ہیں اس میں سے کمیٹی کے ارکان مؤذن صاحب کی خدمات کو دیکھتے ہوئے اپنی صوابدید پر سفری اخراجات دینے کا فیصلہ کرسکتے ہیں۔

قال ابن عابدینؒ (قولہ اتخذ الواقف والجہۃ) أن وقف وقفین علی المسجد أحدہما علی العمارۃ والآخر إلی إمامہ أو مؤذنہ والإمام والمؤذن لا یستقر لقلۃ المرسوم للحاکم الدین أن یصرف من فاضل وقف المصالح والعمارۃ إلی الإمام والمؤذن باستصواب أہل الصلاح من أہل المحلۃ۔(ردالمختار علی الدرالمختار:ج؍۴،ص؍۳۶۰ کتاب الوقف مطب فی نقل انقاض المسجد ونحوہ)

قال طاھر بن عبدالرشیدؒ: ولو شرط الواقف فی الوقف الصرف الٰی امام المسجد وبیّن قدرہ یصرّف الیہ ان کان فقیرًا وان کان غنیًّا لایحل لہ وکذا الوقف علی الفقہاء والمؤذنین۔ (خلاصۃ الفتاویٰ:ج؍۴،ص؍۴۲۶ کتاب الوقف)

واللہ اعلم باالصواب

صفہ آن لائن کورسز

اہلیہ مفتی فیصل

24جمادی الثانی 1439ھ

13 مارچ 2018

اپنا تبصرہ بھیجیں