مذہبی سیاسی جماعت کے فاسق کو ووٹ دینا

محترم جناب مفتی صاحب جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی

السلام علیکم

کیافرماتےہیں مفتیان عظام صورت مسئولہ میں کہ موجودہ دورمیں انتخاباتی سلسلہ میں کسی خاص پارٹی کو ووٹ کےمعاملے میں ترجیح دینی چاہیے یا شخصیت کو. مثلا جمیعت علمائے اسلام کی طرف سے جونمائندہ  کھڑا ہے وہ ایک فاسق آدمی ہے ۔ اس کے مقابلے میں  PTIیا کسی دوسری پارٹی کا جونمائندہ ہے وہ ایک دیندار شخص ہے۔ لہذا اب صرف پارٹی کےبنیاد پر جمیعت والے ترجیح کے حقدار ہیں یا اس کا مد مقابل ۔ علاوہ ازیں جنرل انتخابات اوربلدیاتی انتخابات دونوں کاحکم مذکورہ مسئلےمیں یکساں ہے یا ان دونوں کا حکم جدا ہے۔ وضاحت فرماکر مشکور فرمائیں ۔

حامد علی

الجواب باسمہ تعالی

واضح رہے کہ ووٹ تین حیثیتیں رکھتا ہے، ایک شہادت، دوسرے سفارش، تیسرے حقوق مشترکہ میں وکالت، تینوں حیثیتوں میں جس طرح نیک، صالح، قابل آدمی کوووٹ دینا موجب ثواب ہے اس طرح نااہل یاغیر متدین شخص کو ووٹ دینا جھوٹی شہادت بھی ہے، اوربری سفارش اور ناجائز وکالت بھی ۔

لہذا بصورت مسئولہ انتخابات میں ووٹ دیتے وقت اہل اورصالح آدمی کو ترجیح دینا ضروری ہے ۔

تاہم اگر صالح آدمی کے متعلق یہ یقین ہوکہ وہ اسمبلی میں پہنچ کر صدارتی انتخابات یاوزارات عظمیٰ وغیرہ کےانتخابات میں کسی فاسق فاجر کووٹ دے گا۔ تو اس صورت میں اسے ترجیح نہیں دی جائے گی، بلکہ جو شخص آگے کسی ملک وملت کےلیے مفید دیندار امیدوارکوووٹ دے، اس کواسمبلی کےانتخابات میں ووٹ دینا ضروری ہوگا ۔

لہذا جہاں کہیں پارٹی کی بنیاد پرالیکشن ہو تو اس میں شخصیت کے مقابلہ میں پارٹی کا منشور کومدنظر رکھنا ہوگا۔

نیزبلدیاتی انتخابات کابھی یہی حکم ہے، کیونکہ بلدیاتی انتخابات میں جوامیدوار کامیاب ہوگا۔ اس کی کامیابی کی وجہ سے جس پارٹی کے ساتھ اس کا تعلق ہوگا۔ اس کے اختیارات وغیرہ میں اضافہ ہوگا۔

چناچہ ارشاد باری تعالی ہے:

إِنَّ اللَّه يَأْمُرُكُمْ أَن تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إِلَىٰ أَهْلِهَا” ( سورۃ النساء /58)

کنزالعمال میں ہے :

وعن حذیفۃ رضی اللہ عنہ ۔قال ،قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ایمارجل استعمل رجلا علی عشرۃ انفس، علم ان فی العشرۃ افضل فمن استعمل فقد غش وغش رسولہ ،و غش جماعۃ المؤمنین  ( رقم الحدیث / ص 19۔ج 6

دوسری جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے  :

“مَّن يَشْفَعْ شَفَاعَةً حَسَنَةً يَكُن لَّهُ نَصِيبٌ مِّنْهَا ۖ وَمَن يَشْفَعْ شَفَاعَةً سَيِّئَةً يَكُن لَّهُ كِفْلٌ مِّنْهَا ۗ ( سورۃ نساء /85 )

فتاویٰ مفتی محمود میں ہے :

ووٹ کی شرعی حیثیت یہ ہے کہ ووٹ دینا شہادت ہے اس لیے ووٹروں کا ووٹ جو کہ ایک امانت ہے، امیدواروں میں جودیندار اور امانت دار رفاعہ عامہ کاخاص خیال رکھتاہو، اوراپنےووٹ کوآگے ایسے ہی آدمی کو دے۔

(باب الحظر والاباحہ / ج 11 ص 379 ط جمعیت پبلیکشز )

فقط واللہ اعلم

کتبہ

محمد اللہ

المتخصص فی الفقہ الاسلامی

بجامعہ العلوم الاسلامیہ

علامہ بنوری ٹاؤن کراتشی /5

٢٤/٢/١٤٣٧ ھ

٧/١٢/٢٠١٥ ء

پی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنےکےلیےلنک پرکلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/631498090552773/

اپنا تبصرہ بھیجیں