معذور کی نماز کا حکم

سوال: میری عمر 70سال ہے گیس کا بھی بہت مسئلہ ہے باربار وضو کرنا پڑتا ہے اور بواسیر کا بھی مسئلہ ہے وضو کا کیا حکم ہوگا؟

الجواب باسم ملهم الصواب:

اگر آپ کو بواسیر یا ریح خارج ہونے کی ایسی بیماری ہے کہ جس میں اتنا وقفہ بھی نہیں ملتا ہو کہ جس میں وضو کے صرف فرائض پورے کرکے فرض نماز مختصراً پڑھ سکیں یعنی سنتوں اور مستحبات کے بغیر صرف فرائض پورے کرکے سلام تک بغیر وضو ٹوٹے پہنچ سکیں تو ان دونوں صورتوں میں شرعاً آپ معذور سمجھی جائیں گی۔یہ معذوری اس وقت تک رہے گی جب تک کہ کسی نماز کا مکمل وقت اس عذر کے بغیر نہ پایا جائے۔

معذور عورت کا شرعی حکم یہ ہے کہ ہر نماز کاوقت داخل ہونے کے بعد ایک مرتبہ وضو کرکے نماز پڑھ لے۔اگر نماز کے بعد بھی جس بیماری کی وجہ سے وہ معذور کہلارہی ہے اس عذر کے علاوہ کوئی اور وضو توڑنے والی چیز پیش آئی تو وضو ٹوٹ جائے گا ورنہ اگلی نماز کے وقت تک باقی رہے گا-

اگر ریح مسلسل خارج نہیں ہورہی،اسی طرح بواسیر کا مرض اس حالت کو نہیں پہنچا کہ مسلسل خون یا رطوبت خارج ہوتی ہو تو ایسی صورت میں آپ معذور شمار نہیں ہوں گی اور نماز درست ہونے کے لیے مکمل طہارت ضروری ہو گی۔اگر وضو کے بعد ریح یا رطوبت وغیرہ خارج ہوگئی تو وضو بھی باقی نہیں رہے گا-

====================================================

حوالہ جات

١)وصاحب عذر ومن به سلس بول أو استطلاق بطن أو انفلات ريح او استحاضة ان استوعب عذرة تمام وقت صلاة مفروضة ولو حكما وهذا شرط في حق الابتداء،وفى البقاء كفى وجوده في جزء من الوقت وفي استيعاب الانقطاع حقيقة وحكمه الوضوء لكل فرض ثم يصلي فيه فرضا ونفلا ً فاذا خرج الوقت بطل-

(ردالمحتار:٥٥٤،٥٥٥/١)

٢)والمستحاضة ومن به سلس البول أو استطلاق البطن أو انفلات ريح او رعاف داىٔم او جرح لا يرقأ يتوضؤون لوقت كل صلاة ويصلون بذلك الوضوء فى الوقت ما شاءوا من الفراىٔض والنوافل هكذا فى البحر الراىٔق-

(فتاوي هنديه:٤٥،٤٦/١)

واللّٰه اعلم بالصواب

7/11/21

اپنا تبصرہ بھیجیں