میلاد کےلیے پیسے جمع کرنا

اسکولز میں میلاد منائی جاتی ہے جس کے لیے سب ٹیچرز وغیرہ سے کچھ اماونٹ لیا جاتا ہے، تو کیا اس طرح ثواب کی نیت سے پیسے دینا ٹھیک ہے؟

جواب : 

وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته!

وہ مسلمان کہاں جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کی خوشی نہ ہو لیکن یہ خوشی ہر وقت ہونی چاہیے اور اس کا سب سے بہترین طریقہ سنتوں پر عمل کرنا ہے۔ اس کے بجائے خوشی کو ایک دن خاص کرلینا بہت بڑی غلطی ہے۔ خصوصا جبکہ اس میں غیر شرعی امور کی بھرمار بھی ہے اور خیر القرون سے ثابت بھی نہیں ہے ۔ اسی وجہ سے ہمارے نزدیک مروجہ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم منانا بدعت ہے، اس لیے اس کا منانا اور ثواب کی نیت سے پیسہ دینا بھی جائز نہیں۔ البتہ اگر لازما سب ٹیچرز کو کچھ رقم دینا ضروری ہو تو بغیر ثواب کی نیت سے دے دیں، اور اگر اس مجلس میلاد میں بدعت کا غالب گمان بھی ہو یا آواز کی بے پردگی ہو تو حتی الامکان شرکت سے پرہیز کریں۔

حضرت مفتی محمد شفیع رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں:

” موجودہ مروّجہ میلاد ہمارے نزدیک ناجائز اور بدعت ہے”۔ 

(امداد المفتیین،ص:۷۹)

قال النبي صلى الله عليه وسلم : 

 “من أحدث في أمرنا هذا ما ليس فيه، فهو رد” 

( صحيح البخاري: 2697)

اپنا تبصرہ بھیجیں