میزان بینک میں جاری بنکاری اور اس میں سیونگ اکاؤنٹ کھلوانا

فتویٰ نمبر:461

استفتاء:

کیا میزان بینک میں جاری بنکاری اسلامی ہے؟ کیا اس میں سیونگ اکاؤنٹ کا کھلوانا جائز ہے جس میں اسلامی تعلیمات کے مطابق نفع کی تقسیم کی جاتی ہےَ؟

الجواب حامدة و مصلية

میزان میں جاری بنکاری اور سیونگ اکاؤنٹ کھلوانے کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے.

دار الافتاء بنوری ٹاؤن نے میزان بینک میں جاری بنکاری اور اس میں سیونگ اکاؤنٹ کھلوانے کو ناجائز قرار دیا ہے جبکہ دار الافتاء جامعہ دار العلوم کورنگی،جامعة الرشيد،جامعہ بنوریہ اور عرب علماء کی بڑی تعداد نے اس کو جائز قرار دیتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ میزان بینک کے اکثر معاملات شرعی ایڈوائزر کی نگرانی میں اور اصول شرعیہ کے موافق معتمد علماء کی زیرنگرانی ہوتے ہیں اور ہماری معلومات کے مطابق میزان بینک کے فکسڈ ڈپازٹ میں “مضاربہ و مشارکہ”اور”مرابحہ شرعیہ” کی بنیادوں پر معاملات ہوتے ہیں،جس کی بناء پر میزان بینک میں سیونگ اکاؤنٹ کھلوانے کی اور اس سے حاصل ہونے والے منافع کے استعمال کرنے کی بھی اجازت ہے البتہ اگر کسی معاملہ میں واقعة کوتاہی محسوس ہورہی ہو جیسا کہ آج کل اس کے کام کرنے والوں کے عمل سے محسوس ہوتا ہے تو اس کی نشاندہی کرکے اور پوری وضاحت کے ساتھ لکھ کر اس کے متعلق حکم شرعی معلوم کیا جاسکتا ہے.

مندرجہ بالا تفصیل کے بعد جس شخص کا جس دار الافتاء کے علماء کی رائے پر دل مطمئن ہو اسے اسی فتوے پر عمل کرنے کی اجازت ہے.

واللہ اعلم

صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر

6-جمادی الاولی-1438

3-فروری-2017

اپنا تبصرہ بھیجیں