موت اور اس کے متعلقات کا بیان
رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’کثرت سے موت کو یاد کرو، اس لیے کہ موت کی یاد گناہوں کو دور کرتی ہے اور دنیا سے بیزار کرتی ہے۔‘‘
رسول اللہﷺنے فرمایا:’’زمین ہر دن ستر بار پکارتی ہے: اے بنی آدم! کھا لو جو چاہو اور جو چیز چاہو پسند کرو پس اللہ تعالیٰ کی قسم میں ضرور تمہارے گوشت اور تمہارے پوست کھاؤں گی۔‘‘
حدیث میں ہے:”کفی بالموت واعظا وبالیقین غناء”موت بطورِ واعظ کافی ہے اور رزق کا یقین مالداری کے لیے کافی ہے۔
مطلب یہ ہے کہ جب بندہ کو اللہ تعالیٰ کے وعدہ پر یقین ہو کہ ہر ذی روح کو رزق دیا جاتا ہے تو یہ کافی مالداری ہے اور ایسا شخص پریشان نہیں ہو سکتا۔
حدیث میں ہے: ’’جو شخص اللہ تعالیٰ سے ملنا پسند کرتا ہے اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملنا پسند فرماتے ہیں اور جو شخص اللہ تعالیٰ سے ملنا پسند نہیں کرتا اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملنا پسند نہیں فرماتے۔‘‘
حدیث میں ہے:’’جس شحص کی نمازِ جنازہ میں مسلمانوں کی تین صفیں شریک ہو جائیں اس کے لیے جنت واجب کر دی جاتی ہے۔‘‘
حدیث میں ہے:’’جس مسلمان پر چالیس ایسے آدمی نمازِ جنازہ پڑھیں جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک نہ کرتے ہوں تو اس کے لیے ان لوگوں کی شفاعت قبول کی جائے گی۔‘‘
حدیث میں ہے :’’جو شخص جنازہ کو چاروں اطراف سے (بار ی باری) اٹھائے اس کے چالیس کبیرہ گناہ بخش دیے جائیں گے۔‘‘
حدیث میں ہے: ’’جنازے کے ہمراہ جانے والوں میں سے سب سے افضل وہ ہے جو جنازے کے ساتھ سب سے زیادہ ذکر کرنے والا ہو اور جو جنازہ کو زمین پر رکھنے تک نہ بیٹھے اور ثواب کے پیمانہ کو زیادہ پورا کرنے والا وہ ہے جو اس پر تین مرتبہ مٹھی بھر کر مٹی ڈالے۔‘‘
حدیث میں ہے:’’اپنے مردوں کو نیک لوگوں کے درمیان میں دفن کرو اس لیے کہ مردے کو برے پڑوسی کی وجہ سے اذیت ہوتی ہے جیسے زندہ شخص برے پڑوسی کی وجہ سے اذیت پاتا ہے۔‘‘
حدیث میں ہے: ’’ جنازے کے ساتھ کثرت سے (( لا الہ الا اللّٰہ )) پڑھو۔‘‘
حدیث میں ہے: ’’ میں نے تم کو قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا پس اب ان کی زیارت کرو اس لیے کہ قبروں کی زیارت دنیا سے بے رغبت کرتی ہے اور آخرت کی یاد دلاتی ہے۔‘‘
حدیث میں ہے :’’ جو شخص ہر جمعہ کے روز والدین کی یا ان میں سے ایک کی قبر کی زیارت کرے تو اس کی مغفرت کی جائے گی اور وہ والدین کا خدمتگار لکھ دیا جائے گا۔‘‘
قبروں کی زیارت سنت ہے خاص طور پر جمعہ کے روز مگر قبر کا طواف کرنا، بوسہ لینا منع ہے چاہے کسی نبی کی قبر ہو یا کسی ولی کی یا کسی اور کی ہو۔ قبروں پر جا کر سب سے پہلے اس طرح سلام کرے:( اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا اَہْلَ الْقُبُوْرِ مِنَ الْمُؤمِنِیْنَ وَالْمُسْلِمِیْنَ ، یَغْفِرُ اللّٰہُ لَنَا وَلَکُمْ ، وَاَنْتُمْ سَلَفُنَا وَنَحْنُ بِالْاثَرِ )۔
اور قبلہ کی طرف پشت کر کے اور میت کی جانب منہ کر کے جتنا ہو سکے قرآن مجید پڑھے۔
حدیث میں ہے :’’ جوشخص قبروں پر گزرے اور سورۂ اخلاص گیارہ بار پڑھ کرمردوں کو بخش دے تو مردوں کی تعداد کے برابر اس کو بھی ثواب دیا جائے گا۔‘‘
حدیث میں ہے:’’ جو قبرستان میں داخل ہوا اور سورۂ فاتحہ اور سورۂ اخلاص اور سورۂ تکاثر پڑھ کر اس کا ثواب قبرستان والوں کو بخشے تو مردے اس کی شفاعت کریں گے۔‘‘
حدیث میں ہے:’’ جو کوئی سورۂ یٰسین قبرستان میں پڑھے تو مردوں کے عذاب میں اللہ تعالیٰ تخفیف فرمائیں گے اور پڑھنے والے کو ان مردوں کے برابر ثواب ملے گا۔‘‘