موبائل فون وغیرہ سے معاملات کرنا

سوال : الســـلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام ان مسائل کے بارے میں کہ سونار بیوپاریوں سے سودہ فون پر طے کرتے ہیں اور پھر سامنے جاکر پیسے دے کر سونا لیتے ہیں کیا یہ طریقہ کار صحیح ہے؟

الجواب باسم ملھم الصواب

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاتہ!

1 : واضح رہے کہ روپیے، پیسے یا کسی بھی ملک کی کرنسی کے عوض سونے کی بیع جائز ہے،البتہ مجلس عقد(جس مجلس میں معاملہ ہورہا ہے) میں کسی ایک عوض پر قبضہ ضروری ہے۔

مذکورہ صورت میں موبائل فون میں اگرچہ جب تک کال چل رہی ہوتی ہے تو مجلس برقرار رہتی ہے،تاہم کال پر کسی ایک عوض پر بھی قبضہ نہیں پایا جاتا ہے، اس لیے فون پر یہ بیع درست نہیں ہوگی؛کیونکہ یہ ادھار کی بیع ادھار کے بدلے ہوگی جو شرعاً درست نہیں ہے، البتہ اس کا متبادل یہ ہے کہ جب فون پر سونے کی بیع کی جاۓ تو کال پر صرف خریدوفروخت کا وعدہ کرلیا جاۓ ( کہ ہمیں یہ سامان اتنے میں چاہیے اور اتنی رقم دوں ادا کریں گے ) پھر جب آمنے سامنے ہوں تو ایجاب وقبول کرکے بیع پختہ کرلی جائے۔

یا پھر جس سے فون پر بات ہورہی ہو وہاں پہلے ہی سے اپنا وکیل بھیج دیا جائے جو کال کے دوران قبضہ کرلیا کریں۔

=============================

حوالہ جات :

1 : اذا کان العقد بین غائبین بلھاتف او الالات اللاسلکیۃ فحکمہ حکم التعاقد بین حاضرین، ویستمر المجلس الی استمرار الاتصال الھاتفی او اللاسلکیۃ وینقطع المجلس بانقطاع الخط ۰

( للبیوع والدیون : 9 )

2 : والکتابۃ کالخطاب

کما ینعقد النکاح بالکتابۃ ینعقد البیع وسائر التصرفات بالکتابۃ ایضا ۰

( ردالمحتار : 7/26 )

3: فلو اوجب احدھما فقام الآخر او اشتغل بعمل آخر بطل الایجاب لان شرط الارتباط اتحاد الزمان ۰

( بحر الرائق : 3/83 )

4 : وقیدہ بالذھب والفضۃ لانہ لو باع فضۃ بفلوس او ذھبا بفلوس فانہ یشترط قبض احد البدلین قبل الافتراق لاقبضھما، کذا فی الذخیرۃ ۰

( البحر الرائق : 6/194، طبع سعید )

5 : وان اشتری خاتم فضۃ او خاتم ذھب فیہ فص او لیس فیہ فص بکذا فلسا ولیست الفلوس عندہ فھو جائز تقابضا قبل التفرق او لم یتقابضا لان ھذا بیع لیس بصرف ۰

( فتاویٰ ہندیہ : 3/224 )

والله اعلم بالصواب

21رجب1443

23فروری2022

اپنا تبصرہ بھیجیں