موجودہ عملیات کا حکم

 فتویٰ نمبر:884

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!

ایسا شخص جو نام لکھ کرحساب وغیرہ نکال کر بتائے اور پھر اس کے مطابق تعویذ وغیرہ دے،اس کے پاس جانا کیسا ہے؟

نیز اس کی حقیقت کیا ہے؟آیا یہ درست ہے یا نہیں؟برائے مہربانی مفصل جواب عنایت فرمائیں۔

والسلام

الجواب حامدۃو مصلية

تعویذ اور عملیات کے بارے لوگ بہت افراط و تفریط میں مبتلا ہیں،لہذا اس کو ہم تھوڑا تفصیل سے بیان کر دیتے ہیں:

تعویذ گنڈہ،عملیات کرنا فی نفسہ بعض شرائط کی پابندی کے ساتھ جائز ہے اور ان شرائط کا خیال کرنا بہت ضروری ہے۔اگر ایک شرط بھی کم ہو تو پھر یہ کام ناجائز ہوجائے گا۔

١.کلام الہی، اسمائے الہی یا جائز دعائیہ الفاظ پر مشتمل ہو۔شرکیہ،کفریہ الفاظ پر مشتمل نہ ہو۔

٢. جو الفاظ لکھے گئے ان کا مطلب و معنی معلوم ہو؛ کیونکہ اگر معنی معلوم نہ ہو تو یہ بھی ممکن ہے کہ یہ الفاظ شرکیہ ہوں۔

٣.ان تعویذ کو مؤثر بالذات نہ سمجھا جائے،بلکہ مؤثر حقیقی اللہ کی ذات کو سمجھا جائے۔یعنی یہ عقیدہ ہونا ضروری ہے کہ اس تعویذ کا درجہ صرف علاج کا ہے،اصل شفا دینے والی اور اس تعویذ میں اثر ڈالنے والی ذات اللہ تبارک و تعالیٰ کی ہے۔

٥.جائز مقصد کے لیے ہو۔لہذا اگر کسی ناجائز مقصد کے لیے ہو،مثلا کسی اجنبی عورت کو مسخر کرنا تو یہ حرام ہے۔

٦ .شیاطین سے مدد نہ لی گئی ہو۔

لہذا اگر ان شرائط کی پابندی کی جائے تو عملیات کرنا جائز ہے۔

▪اب اپ نے کسی خاص شخص کے بارے میں دریافت فرمایا تو اس بارے میں یہ یاد رکھیں کہ اج کل بہت سارے لوگوں نے اس کام کو محض کاروبار بنا لیا ہے اور عوام کو مختلف شعبدوں کے ذریعے مرعوب کر کے ان سے مال اینٹھتے ہیں۔اسی طرح بعض عاملین وہ ہوتے ہیں جو واقعی جادو میں ماہر ہوتے ہیں اور شیاطین سے مدد لیتے ہیں۔

لہذا سب سے اہم بات یہ ہے کہ علاج کرواتے ہوئے یہ تحقیق ضرور کر لی جائے کہ کرنے والا مستند عامل ہے یا نہیں۔اس کی مثال بالکل ایسی ہی ہے کہ آپ کسی معالج سے علاج کرواتے ہیں تو اسی معالج کے پاس جاتے ہیں جو مستند ڈگری یافتہ ڈاکٹر ہو۔بالکل اسی طرح جس شخص سے تعویذ لے رہے ہیں اگر وہ شریعت کا پابند ہے،کسی کو دھوکا نہیں دیتا،اس سے علاج کروانے میں عقیدے کی خرابی نہیں ہوتی اور جادو و شیاطین کی مدد نہیں لیتا تو اس سے علاج کروانے کی گنجائش ہے۔

▪رہ گئی یہ بات کہ وہ شخص نام وغیرہ پوچھ کر حساب لگاتا ہے تو اس بارے میں یہی عرض کرنا تھا کہ دراصل عملیات دیگر دنیاوی علاج معالجے کی طرح ایک علاج ہے۔اب دنیاوی علاج ومعائنے کا ایک خاص طریقہ ہوتا ہے،مثلا بخار کو تھرمامیٹر سےچیک کرتے ہیں،خون وغیرہ کے ٹیسٹ کروا کر بیماری کی تشخیص کی جاتی ہے۔اسی طرح عامل حضرات کے بھی کچھ مخصوص طریقے ہوتے ہیں،جن کا بالکلیہ انکار نہیں کیا جا سکتا۔مگر بات یہی ہے کہ اگر وہ عامل ٹھیک اور مستند ہے تو وہ درست اور جائز طریقے کو ہی اپنائے گا،جبکہ اگر وہ دھوکے باز ہے تو پھر شعبدے بازی کرے گا اور بہت ممکن ہے کہ شیاطین سے مدد لے۔

لہذا چونکہ اس میدان میں دھوکا دہی بہت زیادہ ہے،اس لیے علاج شروع کروانے سے پہلے یہ تحقیق آپ کے ذمے ہے کہ وہ عامل مستند ہے یا نہیں۔اگر وہ مستند ہے،صالح ہے تو یہی امید کی جا سکتی ہے کہ اس کا طریقہ علاج بھی درست ہوگا اور اس صورت میں علاج کروانا بھی درست ہو گا۔

▪ وعن عوف بن مالک الأشجعي قال : کنا نرقی في الجاہلیۃ ، فقلنا : یا رسول صلی اللہ علیہ وسلم للّٰہ ! کیف تری في ذلک ؟ فقال : ’’ اعرضوا علي رقاکم ، لا بأس بالرقی ما لم یکن فیہ شرک ‘‘ ۔ رواہ مسلم ۔ ق

ال الشیخ الملا علي القاري رحمہ اللّٰہ تعالی : ’’ ان الرقی یکرہ منہا ما کان بغیر اللسان العربي ، وبغیر أسماء اللّٰہ تعالی ، وصفاتہ

وکلامہ في کتبہ المنزّلۃ ، وإن اعتقد أن الرقیۃ نافعۃ لا محالۃ فیتکل علیہا وإیاہا ‘‘ ۔ 

(مرقاۃ المفاتیح:۸/۳۵۸ ، ۳۵۹ ، کتاب الطب والرقی)

▪ وقد أجمع العلماء علی جواز الرقیۃ عند اجتماع ثلاثۃ شروط : أن یکون بکلام اللّٰہ تعالی ، أو بأسمائہ ، وصفاتہ ، وباللسان العربي ، أو بما یعرف معناہ من غیرہ، وأن یعتقد أن الرقیۃ لا تؤثر بذاتہا بل بذات اللّٰہ تعالی ۔ 

(فتح الباری:۱۰/۲۴۰ ، کتاب الطب ، باب الرقی بالقرآن والمعوذات)

▪قالوا : وإنما تکرہ العوذۃ إذا کانت لغیر لسان العرب ولا یدري ما ہو ، ولعلہ یدخلہ سحر أو کفر أو غیر ذلک ، وأما ما کان من القرآن أو شيء من الدعوات فلا بأس بہ ۔

( رد المحتار:٥٢٣/٩)

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:١٨ محرم١٤٤٠ھ

عیسوی تاریخ:٢٩ ستمبر٢٠١٨ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں