موسیقی سننے کا حکم

سوال : موسیقی سننے کو جائز کہنے والے کو کافر کہنا کیسا ہے؟

جواب :بلاشبہ گانا بجانا اور سننا ناجائز اور گناہ کبیرہ ہے، البتہ کفر کا معاملہ چونکہ شریعت میں نہایت سنگین ہے، اس لیے اس میں احتیاط سے کام لیا جاتاہے۔ اس کے حرام ہونے کا منکر فاسق ہوگا ، کافر نہیں، کیونکہ موسیقی اگر دلیل قطعی سے حرام ہوتا، جس کے معنیٰ میں دوسرے قسم کے معنی کا احتمال نہ ہوتا تو پھر تو اس کا منکر کافر ہوتا، لیکن چونکہ موسیقی کے متعلق نصوص قطعیہ نہیں بلکہ نصوص ظنیہ ہیں، اس لیے اس کے حرام ہونے کا منکر کافر تو نہیں ہوگا، لیکن فاسق ضرور ہوگا-

========================

حوالہ جات :

قال اللہ تعالیٰ :

1 : ومنَ النَّاسِ مَنْ یَشتَرِیْ لَھوَ الحدیثِ لِیُضِلَّ عَن سَبِیْلِ اللّٰہِ بِغَیرِ عِلمٍ وَیَتخِذَھَا ھُزُوًا اُولٰئکَ لَھُم عَذَابٌ مُھینٌ۰

( سورۃ لقمان :آیت ، 6)

ترجمہ : اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں، جو ان باتوں کے خریدار بنتے ہیں جو اللہ سے غافل کرنے والی ہیں ، تاکہ اللہ کی یاد سے بے سمجھے گمراہ کرے اور اس کی ہنسی اڑایے، ایسے لوگوں کے لیے ذلت کا عذاب ہے –

2 : عن جابر قال : قال رسول اللہ ﷺ “الغناء ینبت النفاق فی القلب کما ینبت الماء الزرع” ۰

( مشکوۃ المصابیح : 3/42 )

ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : گانا دل میں نفاق کو اس طرح پیدا کرتا ہے جیسے کھیتی پانی کو اگاتا ہے۔

3 : استماع صوت الملاہی معصیۃ ، والجلوس علیھا فسق، والتلذذبھا کفر، واستماعۃ کالرقص والسخریۃ والتصفیق الىٰ قولہ وغیرہ ذالک حرام۰

( الدر المختار مع رد المحتار : 9/504 )

4: ومن یستحل الرقص قالوا بکفرہ “المراد بہ التمایل والخفض والرفع بحرکات موزونۃ کما یفعلہ بعض من ینتسب الیٰ التصوف وقد نقل فی البزازیۃ عن القرطبی اجماع الآئمۃ علی حرمۃ ھذا الغناء وضرب القضیب والرقص قال : ورأیت فتویٰ شیخ الاسلام جلال الملۃ والدین الکرلانی” ان مستحل ھذا الرقص کافر” وتمامہ فی شرح الوھبانیۃ ونقل فی نور العین عن التمہید انہ فاسق لا کافر ۰

( رد المحتار : 9/408 )

قال فی در المختار:

5اعلم ! انہ لا یفتی بکفر مسلم امکن حمل کلامہ علی محمل حسن

(رد المحتار : ص:229، ج:4)

والله اعلم بالصواب

اپنا تبصرہ بھیجیں