منکر طلا ق

  دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:142

الجواب حامداومصلیاً

مفتی سوال کے مطابق جواب لکھنے کا پابند ہوتا ہے ،سوال کے سچ یا جھوٹ ہونے کی تمام تر ذمہ داری سوال پوچھنے والے پر ہوتی ہے ۔غلط بیانی کرکے اپنے مطلب کا فتویٰ حاصل کرنے سے حرام ، حلال نہیں ہوتااور نہ حلال ، حرام ہوتاہے بلکہ حرام بدستور حرام اور حلال بدستور حلال رہتا ہے ،ا ور غلط بیانی کامزید وبال اسی پر ہوتا ہے ۔

اس تمہید کے بعد جواب یہ ہے کہ صورت مسئولہ میں اس سے پہلے بیوی نے دارالافتاء سے فتویٰ (1523/54) حاصل کیاہے ، اس کے مطابق اس کے شوہر نے نشہ کی حالت میں تین طلاقیں دیں ۔ پھر اس کا انکار کیااور ہوش وحواس میں بھی تین طلاقیں دی ہیں ،

اور کہاکہ اس سے کچھ نہیں ہوتا، لہذا اس کےمطابق یہاں سے یہ حکم لکھا گیاکہ تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں ، کیونکہ شرعاً نشہ کی حالت میں بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے لیکن اگر شوہر نشہ کا انکار کرے اورا س پر گواہ نہ ہوں تو ہوش وحواس کی حالت میں بھی طلا ق دینے سے طلا ق واقع ہوجاتی ہے ، بہر حال بیوی کے بیان کے مطابق تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں ۔

اب شوہر کا یہ بیان آیاہے کہ اس نے بیوی کو کوئی طلاق نہیں دی ، لہذااگر شوہر کی بات درست ہوتو ا س کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی اور وہ اپنی بیوی کو واپس لانے کی کوشش کرسکتا ہے، لیکن اگر بیوی کا بیان سچاہے تواس کے حق میں تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں ، بہرحال ہر ایک اپنے سچ اور جھوٹ کا ذمہ دار ہے ، شوہر جھوٹ بولے گا توآخرت میں جوابدہ ہوگا، بیوی جھوٹ بولے گی تو آخرت میں جوابدہ ہوگی ، صحیح صورت حال اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے ۔

لیکن اگر واقعۃًبیوی نے اپنے کانوں سے تین بار مذکورہ طلا ق کے الفاظ اپنے کانوں سے سنے ہیں تو ا سکے حق میں تین طلاقیں واقع ہوکر حرمت مغلظہ ثابت ہوچکی ہے ،ا ب رجوع نہیں ہوسکتااور حلالہ کے بغیر دوبارہ نکاح بھی نہیں ہوسکتا۔

ایسی صورت میں بیوی پر لازم ہے کہ وہ شوہر سےعلیحدہ رہے ،ا سکے پاس ہرگز نہ جائے اور نہ اسے قریب آنے دے اور اسے عذاب الٰہی سے ڈرائے ،اگرپھربھی وہ باز نہ آئے تو بیوی اس سے خلع کاکہے اور جان چھڑائے اورا گر شوہر نہیں چھوڑتاتو عدالت یا پنچائیت میں تین طلاق کا دعویٰ دائرکرے ۔اگر بیوی کے پاس شرعی گواہ ہیں توٹھیک ہے ورنہ شوہر سےقسم لی جائے،اگرشوہرنے قسم سےانکارکیاتوبیوی کا دعویٰ سچاسمجھاجائے گااور اگر شوہر نے قسم کھائی تواگر شوہر سچاہے توٹھیک ہے ورنہ گناہ شوہر پر ہوگا ، عورت گناہ گار نہیں ہوگی،تاہم بیوی پھربھی علیحدگی کی کوشش جاری رکھے ۔

فی الشامیۃ : ( 3/251)

واللہ سبحانہ وتعالیٰ

محمد طاہر غفرلہ

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

عربی حوالہ جات مکمل فتویٰ پی ڈی ایف فائل میں پڑھنے کے لیے لنک پرکلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/583868405315742/

اپنا تبصرہ بھیجیں