مستحاضہ کیلئے نماز پڑھنے کا حکم ۴۰ دن کے بعد جو نفاس کا خون آئے وہ استحاضہ ہے

فتویٰ نمبر:759

سوال:

۱ اگر عورت مستحاضہ ہوجائے لیکن کوئی ایک وقت ایسا نہیں گزرتا کہ پورے وقت میں خون آتا رہے جس سے اس پر معذور کا حکم لگایاجائے ، تو کیا یہ مستحاضہ عورت معذور کے حکم میں ہوگی یا نہیں ؟

نیز اگر نماز کے درمیان میں خون آگیا تو نماز ٹوٹ جائے گی یا نہیں ۔

۲ اگر نفاس والی عورت کو چالیس دن کے بعد خون آیا اور ۱۵ دن سے کم ،تو اس نے اس عرصہ میں جو نماز ترک کی ہیں اس کی قضاء کرے گی یا نہیں ،اگر روزہ رکھنے سے پہلےخون آگیا تو روزہ رکھے گی یا نہیں

الجواب حامداً ومصلیاً

۱ اگر مستحاضہ عورت کو کسی وقتِ کامل میں استحاضہ کا خون نہ آئے تو یہ معذور نہیں ہے (۱)۔

لہذا اگر نماز کے دوران خون آگیا تو نماز فاسد ہوجائے گی ۔

            چنانچہ مراقی الفلاح میں ہے:

مراقي الفلاح – (1 / 94)

( ولا يصير ) من ابتلي بناقض ( معذورا حتى يستوعبه العذر وقتا كاملا ليس فيه انقطاع ) اعذره ( بقدر الوضوء والصلاة ) فلو وجد لا يكون معذورا(حاشیہ طحطاوی ص:۸۱ )

۲۔۔۔اگر نفاس کا خون چالیس دن سے قبل بند ہوگیا تھا اور پھرخون بند ہونے کے بعد پندرہ دن کے اندر اندر دوبارہ آگیا تو یہ پندرہ دن ہونے تک استحاضہ ہے ان دنوں میں جو نمازیں نہیں پڑھیں اور جو روزے نہیں رکھے انکی قضاء کرے(۲) ۔

            چنانچہ فتاوٰیٰ عالمگیری میں ہے:

لَوْ رَأَتْ الدَّمَ بَعْدَ أَكْثَرِ الْحَيْضِ وَالنِّفَاسِ فِي أَقَلِّ مُدَّةِ الطُّهْرِ فَمَا رَأَتْ بَعْدَ الْأَكْثَرِ إنْ كَانَتْ مُبْتَدَأَةً وَبَعْدَ الْعَادَةِ إنْ كَانَتْ مُعْتَادَةً

اسْتِحَاضَةٌ۔

(۱) نور الإيضاح – (1 / 33)

 ولا يصير معذورا حتى يستوعبه العذر وقتا كاملا ليس فيه انقطاع بقدر الوضوء والصلاة وهذا شرط ثبوته وشرط دوامه وجوده في كل وقت بعد ذلك ولو مرة

مراقي الفلاح – (1 / 94)

ولا يصير…. معذورا حتى يستوعبه العذر وقتا كاملا ليس فيه انقطاع…. بقدر الوضوء والصلاة فلو وجد لا يكون معذورا

(۲) بدائع الصنائع، دارالكتب العلمية – (1 / 41)

وَأَمَّا الِاسْتِحَاضَةُ فَهِيَ مَا انْتَقَصَ عَنْ أَقَلِّ الْحَيْضِ، وَمَا زَادَ عَلَى أَكْثَرِ الْحَيْضِ، وَالنِّفَاسِ،

البحر الرائق، دارالكتاب الاسلامي – (1 / 223)

قَوْلُهُ: وَلَوْ زَادَ الدَّمُ عَلَى أَكْثَرِ الْحَيْضِ وَالنِّفَاسِ فَمَا زَادَ عَلَى عَادَتِهَا اسْتِحَاضَةٌ ؛ لِأَنَّ مَا رَأَتْهُ فِي أَيَّامِهَا حَيْضٌ بِيَقِينٍ وَمَا زَادَ عَلَى الْعَشَرَةِ اسْتِحَاضَةٌ بِيَقِينٍ وَمَا بَيْنَ ذَلِكَ مُتَرَدِّدٌ بَيْنَ أَنْ يُلْحَقَ بِمَا قَبْلَهُ فَيَكُونَ حَيْضًا فَلَا تُصَلِّيَ وَبَيْنَ أَنْ يُلْحَقَ بِمَا بَعْدَهُ فَيَكُونَ اسْتِحَاضَةً فَتُصَلِّيَ فَلَا تَتْرُكُ الصَّلَاةَ بِالشَّكِّ فَيَلْزَمُهَا قَضَاءُ مَا تَرَكَتْ مِنْ الصَّلَاةِ

اپنا تبصرہ بھیجیں