متفرقات ( سورۃ البقرہ)

1۔حکمرانِ وقت ناجائز فیصلہ کرلے تو اس کا کوئی اعتبار نہیں۔ تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ فَلَا تَعْتَدُوهَا وَمَنْ يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ [البقرة: 229]
2۔عیدین،رمضان،حج،نمازیں،بلوغت اور تمام شرعی عبادات میں چاند کی تاریخ معتبر ہے۔يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَهِلَّةِ قُلْ هِيَ مَوَاقِيتُ لِلنَّاسِ وَالْحَجِّ [البقرة: 189]اسی لیے چاند دیکھنے کا اہتمام کرنا اور چاند کی تاریخ کی حفاظت رکھنا،یہ امت مسلمہ پرفرض ِ کفایہ ہے۔اس سے غفلت باعث مؤاخذہ ہے۔
3۔ اس پارے کے شروع میں امت محمدیہ کی چند خصوصیات، اعتدال پرستی اور محشر میں گواہی کے مقام کا بھی ذکر فرمایا گیاہے۔اسی سے یہ قانون اخذ کیا گیا ہے کہ امت کا اجماع مآخذ شریعت میں سے ہے۔ {وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا } [البقرة: 143]
5۔اللہ ہمیشہ سے اہل حق کو آزماتے رہے ہیں،اللہ اپنے نیک بندوں کو اتنا آزماتے ہیں کہ وہ سوال کر بیٹھتے ہیں کہ اللہ کی مدد کب آئے گی؟ لیکن سوال کا منشاء گستاخی نہیں ہوتا بلکہ یہ ہوتا ہے کہ اللہ نے مدد کا وعدہ تو کیا ہے، لیکن مدد کب اور کس جگہ آئے گی،اس کی تعیین نہیں فرمائی۔ حالت اضطراب میں ان الفاظ کا مطلب یہ ہے کہ اللہ جلد از جلد مدد بھیجے،حالت اضطراب میں ایسی دعا کرنا توکل اور ایمان کے خلاف نہیں ۔{ أَمْ حَسِبْتُمْ أَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَأْتِكُمْ مَثَلُ الَّذِينَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْ مَسَّتْهُمُ الْبَأْسَاءُ وَالضَّرَّاءُ وَزُلْزِلُوا حَتَّى يَقُولَ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ مَتَى نَصْرُ اللَّهِ أَلَا إِنَّ نَصْرَ اللَّهِ قَرِيبٌ} [البقرة: 214]
6۔سخت آزمائشوں کی حالت میں مؤمن کی زبان سے بے ساختہ ان الفاظ کا نکل جاناجبکہ الفاظ صریح گستاخی پر مشتمل نہ ہو تو ایما ن کے خلاف نہیں۔
7۔کسی مشکل اور مصیبت کے وقت ااِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ پڑھنا چاہیے۔
8۔اہل علم پر علمِ دین کا اظہار اور اشاعت واجب ہے ۔ إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنْزَلْنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَى مِنْ بَعْدِ مَا بَيَّنَّاهُ لِلنَّاسِ فِي الْكِتَابِ أُولَئِكَ يَلْعَنُهُمُ اللَّهُ وَيَلْعَنُهُمُ اللَّاعِنُونَ [البقرة: 159]البتہ جہاں پر کسی دینی مصلحت کی وجہ سے یا بہت بڑے فتنے اور فساد کا دروازہ بند کرنے کے لیے علم کی بات چھپائی جائے تو یہ گناہ نہیں بلکہ باعث ثواب ہے۔(بیان القرآن،تھانوی)
9۔جس شخص کا حالت ِکفر میں انتقال ہو جائے اس کے لیے رحمت کی دعا کرنا جائز نہیں۔ إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَمَاتُوا وَهُمْ كُفَّارٌ أُولَئِكَ عَلَيْهِمْ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ [البقرة: 161]
10۔ہر حکم کی مصلحت سمجھ میں آنا انسان کی استطاعت اور طاقت میں نہیں۔ وَعَسَى أَنْ تَكْرَهُوا شَيْئًا وَهُوَ خَيْرٌ لَكُمْ وَعَسَى أَنْ تُحِبُّوا شَيْئًا وَهُوَ شَرٌّ لَكُمْ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ [البقرة: 216]

اپنا تبصرہ بھیجیں