نامحرم کو سلام کرنا 

فتویٰ نمبر:884

سوال:السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

میری ساس کو چلنے میں تکلیف ہوتی ہے 

اس لیے ہم نے ایک رکشے والے کا نمبر لیا ہوا ہے اس کو فون کرتے ہیں تو آ جاتا ہے 

بہت اچھا بندہ ہے کبھی خود مصروف ہو تو روڈ سے کسی اور کو بھیج دیتا ہے 

غیر محرم ہونے کی وجہ سے اس سے سلام یا شکریہ جزاک اللہ کہہ سکتے ہیں؟

مشکل وقت میں احسان کرتا ہے

الجواب حامدۃو مصلية

عورت کا نامحرم سے بوقت ضرورت پردے کے ساتھ بات کرنا جائز ہے لیکن بلا ضرورت ،نرمی سے ،بات کرنے کی اجازت نہیں اس سے مرد و عورت دونوں کے فتنے میں پڑنے کا اندیشہ ہے البتہ بڑی عمر کی خاتون جن سے فتنے کا اندیشہ نہ ہو وہ سلام یا جزاک اللہ کہہ سکتی ہیں لیکن خواتین کی آواز میں جو فطری لچک ہوتی اس سے پرہیز کیا جائے ۔ اور جوان خاتون کے لیے احتیاط سلام نہ کر نے میں ہی ہے ۔

(يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِنَ النِّسَاءِ ۚ إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَعْرُوفًا “سورہ احزاب : آیت 32)

“لا یکلم الاجنبییة الا عجوزا” “(الدر المختار،كتاب الحظر والاباحة،فصل فى النظر والمس:٦ / ٣٦٩)

“الضرورة تتقدر بقدرها”( الدر المختار:٦ /٣٧٠)

وقال النووى رحمه الله تعالى:فيه جواز سماع الكلام الاجنبية ومراجعتها الكلام للحاجة(شرح النووى على المسلم : ٢ /١٧٧)

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:٨محرم ١٤٤٠

عیسوی تاریخ: 19 ستمبر2018

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

📩فیس بک:👇

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

📮ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک👇

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں