نافرمان بیوی کو طلاق دینا

سوال:مسئلہ یہ پوچھنا تھا کہ اگر کوئی بیوی شوہر کا ازدواجی حق ادا نہ کرتی ہو نہ اسکا خیال رکھتی ہو اور نہ شوہر کی عزت کرتی ہو بلکہ بات بات پہ شوہر سے لڑائی جھگڑا اور طعنے دیتی ہو نیز وہ فساد پھیلا کر شوہر کو دوسری شادی بھی نہ کرنے دے رہی ہو تو ایسی صورت میں شوہر پر اس کے تمام حقوق وفرائض ادا کرنے کا کیا حکم ہے نیز شوہر اس کو طلاق دے سکتا ہے دوسری شادی کرنے کےلئے کیونکہ وہ عورت کہتی ہے میں آپ کو زہر دے دوں گی اگر آپ نے شادی کی؟

الجواب باسم ملھم الصواب

واضح رہے کہ اگر شوہر دو بیویوں میں انصاف کرسکتا ہو اور ان کے حقوق ادا کرسکتا ہوتو شریعت نے اسے دوسری شادی کی اجازت دی ہے،اس میں کسی کا رکاوٹ ڈالنا درست نہیں۔

مذکورہ صورتِ حال میں سب سے پہلے تو دونوں خاندانوں کے سمجھ دار لوگوں کے ذریعے بیوی کو سمجھانے کی کوشش کی جائے،اس کے بعد بھی اگر وہ اپنی نافرمانی پہ قائم رہتی ہیں تو کچھ عرصے تک ان سے لا تعلقی اختیار کی جائے تا کہ وہ اپنے رویے کو بہتر بناسکیں۔

اگر ان طریقوں سے بھی نہ سمجھیں تو ایسی صورت میں ایک طلاق رجعی دی جاسکتی ہے،اگر زوجہ کے رویے میں بہتری محسوس ہو تو عدت کے اندر شوہر رجوع(یہ کہنا کہ میں رجوع کرتا ہوں)کرلیں۔

رہی بات بیوی کے مالی حقوق ادا کرنے کی تو اگر بیوی حقوق زوجیت ادا کرنے سے انکاری ہوں تو ان کا نفقہ شوہر پر لازم نہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔۔

1۔ اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ بِمَاۤ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِهِمْؕ-فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ-وَ الّٰتِیْ تَخَافُوْنَ نُشُوْزَهُنَّ فَعِظُوْهُنَّ وَ اهْجُرُوْهُنَّ فِی الْمَضَاجِعِ وَ اضْرِبُوْهُنَّۚ-فَاِنْ اَطَعْنَكُمْ فَلَا تَبْغُوْا عَلَیْهِنَّ سَبِیْلًاؕ-اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِیًّا كَبِیْرًا۔

(سورۃ النساء:۳۴)

ترجمہ: مرد عورتوں پرنگہبان ہیں اس وجہ سے کہ اللہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی اور اس وجہ سے کہ مرد عورتوں پر اپنا مال خرچ کرتے ہیں تو نیک عورتیں (شوہروں کی) اطاعت کرنے والی (اور) ان کی عدم موجودگی میں اللہ کی حفاظت و توفیق سے حفاظت کرنے والی ہوتی ہیں اور جن عورتوں کی نافرمانی کا تمہیں اندیشہ ہو تو انہیں سمجھاؤ اور (نہ سمجھنے کی صورت میں ) ان سے اپنے بستر الگ کرلو اور (پھرنہ سمجھنے پر) انہیں مارو پھر اگر وہ تمہاری اطاعت کرلیں تو (اب) ان پر( زیادتی کرنے کا) راستہ تلاش نہ کرو۔ بیشک اللہ بہت بلند، بہت بڑا ہے۔

2۔ فَانکِحُوا ما طابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً (النساء:3)

ترجمہ: تو نکاح کرلو ان عورتوں سے جو تمھیں پسند آئیں دو دو اور تین تین اور چار چار اور اگر تمھیں نا انصافی کا اندیشہ ہو تو ایک پر اکتفا کرو۔

3۔ ولا نفقة لناشزة أي:عاصیة ما دامت علی تلک الحالة …… خرجت الناشزة من بیتہ ……بغیر حق وإذن من الشرع، قید بہ ؛لأنھا لو خرجت بحق کما لو خرجت ؛لأنہ لم یعط لھا المھر المعجل ……لم تکن ناشزة۔

(مجمع الأنھر، کتاب الطلاق:۲/ ۱۷۹، ۱۸۰)

4۔ وفی المجتبی: نفقة العدة کنفقة النکاح ، وفی الذخیرة: وتسقط بالنشوز الخ

(رد المحتار، کتاب الطلاق، باب النفقة، ۵/ ۳۳۳)۔

5۔ صورتِ مسئولہ میں آپ اپنے خاندان کے بڑے بزرگوں سے یہ درخواست کریں کہ وہ آپ کی اہلیہ اور آپ کی ساس سے نہ آنے کی وجوہات پوچھیں اور ان وجوہات کا حل تلاش کریں، اگر اس طرح معاملہ حل ہوجاتا ہے تو بہت اچھی بات، اگر کسی مناسب اور جائز تدبیر سے معاملہ حل نہیں ہوتا اور آپ کا غالب گمان یہ ہے کہ آپ کے طلاق دینے سے وہ اپنی اس حرکت سے باز آ جائیں گے تو آپ اپنی بیوی کوایک طلاقِ رجعی دے سکتے ہیں، اس طلاق کے بعد شوہر کو عدت کے اندر اپنی بیوی سے رجوع کرنے کا حق ہوتا ہے، یعنی یوں کہہ دے کہ میں نے رجوع کیا، ایسا کہنے سے رجوع ہو جاتا ہے، دوبارہ میاں بیوی بن جاتے ہیں، البتہ آئندہ کے لیے دو طلاقوں کا حق باقی رہتا ہے، لہذا آپ بیوی کے فرماں بردار وتابع دار ہونے اور ساس کی اصلاح کی خاطر ایک طلاق رجعی دے سکتے ہیں اور جب معاملہ حل ہونے کی امید ہو تو رجوع کر لیں۔

(فتاوی جامعۃ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن)

فقط۔ واللہ اعلم بالصواب

اپنا تبصرہ بھیجیں