نماز حاجت پڑھنےکاطریقہ

سوال:السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔

2 رکعات صلوٰۃ الحاجت صرف ایک مقصد کے لیے ہوگی؟اگر 2 مقاصد ہیں تو چار رکعات پڑھیں گے؟یا دو رکعت پڑھ کر ہی دونوں مقاصد کے لیے دعا کرلیں؟

جواب:حدیث مبارک میں صلوٰۃ الحاجت کے متعلق جو الفاظ آئے ہیں وہ یہی ہیں کہ “انسان کو جب بھی کوئی اہم ضرورت پیش آئے تو وہ نمازِ حاجت پڑھے ”حدیث کی رو سے بہتر یہی ہے کہ ہر ضرورت کے لیے علیحدہ نماز کا اہتمام کیا جائے ،اگرچہ یہ بھی درست ہے کہ ایک ہی صلوٰۃ الحاجت پڑھ کر تمام مقاصد کے لیے دعا کر لی جائے ۔

حدیث میں ہے کہ جس شخص کو اللہ تعالیٰ سے کوئی خاص حاجت یا اس کے کسی بندے سے کوئی خاص کام پیش آجائے تو اس کو چاہیے کہ وضو کرے خوب اچھی طرح، پھر دو رکعت (اپنی حاجت کی نیت سے) نمازِ حاجت پڑھے، اس کے بعد اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کرے اور رسول اللہﷺ پرصلاۃ وسلام بھیجے (یعنی درود شریف پڑھے) اس کے بعد یہ دعا کرے:

” لَا اِلٰـهَ اِلَّا اللّٰهُ الْحَلِیْمُ الْکَرِیْمُ، سُبْحَانَ اللّٰهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ، اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ، اَسْئَلُکَ مُوْجِبَاتِ رَحْمَتِکَ، وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِکَ، وَالْعِصْمَةَ مِنْ کُلِّ ذَمنْبٍ، وَالْغَنِیْمَةَ مِنْ کُلِّ بِرٍّ، وَّالسَّلَامَةَ مِنْ کُلِّ إِثْمٍ، لَا تَدَعْ لِیْ ذَنْبًا إِلَّا غَفَرْتَه وَلَا هَمًّا إِلَّا فَرَّجْتَه وَلَا حَاجَةً هِيَ لَکَ رِضًا إِلَّا قَضَیْتَهَا یَا أَرْحَمَ الرّٰحِمِیْنَ” (سنن الترمذی رقم: ۴۷۹)

فقط واللہ اعلم

اپنا تبصرہ بھیجیں