نماز کا حکم

نماز کا حکم

نماز فرض عین ہے!

[ہرعاقل، بالغ،مسلمان پرچاہے مرد ہو یا عورت، چاہے آزاد ہو یا غلام، پانچ وقت کی نمازیں فرض ہیں، نماز کا منکر کافر ہے اور اسے بلاعذر چھوڑنے والا فاسق ہے۔ البتہ نابالغ بچوں اور مجنون پر نماز فرض نہیں، باقی سب مسلمانوں پر فرض ہے۔

اولاد کو نماز کی تعلیم دینا:

اولاد جب سات برس کی ہوجائے تو ماں باپ کو حکم ہے کہ اس کو نماز پڑھائیں اور جب دس برس کی ہوجائے تو مار کر نماز پڑھائیں۔

شریعت کے تمام احکام کی تعلیم اسی عمر سے کرنی چاہیے،البتہ روزہ اس وقت رکھوایا جائے جب بچہ میں روزہ رکھنے کی قوت پیداہوجائے اور جو اعمال اس کی قوت سے باہر ہوں ان کی تاکید کی جائے۔

بلا عذرنماز چھوڑنے کا حکم:

کسی شرعی عذر کے بغیر نماز چھوڑ دینا درست نہیں۔ جس طرح ہوسکے نماز ضرور پڑھے، البتہ اگر کوئی نمازپڑھنا بھول گیا، بالکل یاد ہی نہ رہا جب وقت ختم ہوگیا تب یاد آیا کہ نماز نہیں پڑھی یا ایسا غافل سوگیا کہ آنکھ نہ کھلی اور نماز قضا ہوگئی تو ایسی صورت میں گناہ نہ ہوگا لیکن جب یاد آجائے یا آنکھ کھل جائے تو وضو کرکے فوراً قضا پڑھ لینا فرض ہے،البتہ اگر وہ وقت مکروہ ہو تو ذرا ٹھہر جائے تاکہ مکروہ وقت نکل جائے۔

اسی طرح اگر بے ہوشی کی وجہ سے کوئی نماز نہ پڑھ سکے تو اس میں بھی گناہ نہیں لیکن ہوش میں آنے کے بعد فوراًقضا پڑھنی چاہیے۔ بے ہوشی کی بعض صورتوں میں نماز معاف ہوجاتی ہے۔ اس کی تفصیل آگے آجائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں