نماز کی شرائط قسط 1

نماز کی شرائط

پہلی قسط

نماز شروع کرنے سے پہلے کئی چیزیں واجب ہیں:

اگر وضو نہ ہو تو وضو کرے، نہانے کی ضرورت ہو تو غسل کرے، بدن یا کپڑے پر کوئی نجاست لگی ہوئی ہو تو اس کو پاک کرے۔ جس جگہ نماز پڑھتا ہو وہ بھی پاک ہونی چاہیے۔[ مرد کم ازکم ناف سے لے کر گھٹنوں کے نیچے تک اپنا جسم ڈھانپے ورنہ نماز نہیں ہو گی] اور عورت چہرہ، دونوںہتھیلیوں او ردونوں پیروں کے علاوہ سارے بدن کو خوب ڈھانک لے۔ قبلہ کی طرف منہ کرے۔ جو نماز پڑھنا چاہتاہے اس کی نیت یعنی دل سے ارادہ کرے۔ وقت آجانے کے بعد نماز پڑھے۔

یہ سب چیزیں نماز کے لیے شرط ہیں، اگر ان میں سے ایک چیز بھی چھوٹ جائے گی تو نماز نہیں ہوگی۔( ان شرائط کی ضروری تفصیل حسب ِذیل ہے۔)

1-2-بدن اور کپڑے کا پاک ہونا

اگر کپڑے یا بدن پر کچھ نجاست لگی ہے لیکن تلاش کے باوجود بھی پانی نہیں ملتا تو اسی طرح نجاست کے ساتھ نماز پڑھ لے۔

اگر پورا کپڑا ناپاک ہو یا پورا کپڑا تو ناپاک نہیں، لیکن پاک حصہ بہت کم ہے یعنی ایک چوتھائی سے بھی کم پاک ہے، باقی سب کا سب ناپاک ہے توایسے وقت میں یہ بھی درست ہے کہ اس کپڑے کو پہن کر نماز پڑھے اور یہ بھی درست ہے کہ کپڑا اتاردے اور ننگے بدن کے ساتھ نماز پڑھے، لیکن ننگا ہوکر نماز پڑھنے سے اسی ناپاک کپڑے کو پہن کر پڑھنا بہتر ہے اور اگر چوتھائی کپڑا یا چوتھائی سے زیادہ پاک ہو تو ننگا ہوکر نماز پڑھنا درست نہیں، اسی ناپاک کپڑے کو پہن کر پڑھنا واجب ہے۔

دورانِ سفر کسی کے پاس پانی اتنا تھوڑا ہے کہ اگر نجاست دھوتا ہے تو وضو کے لیے نہیں بچتا اور اگر وضو کرتا ہے تو نجاست زائل کرنے کے لیے نہیں بچتا، تو ایسی صورت میں اس پانی سے نجاست دھولے پھر طہارت حاصل کرنے کے لیے تیمم کرلے۔

اگر کوئی چادر اتنی بڑی ہو کہ اس کا ناپاک حصہ اوڑھ کرنماز پڑھنے والے کے اٹھنے بیٹھنے سے حرکت نہ کرے توکوئی حرج نہیں۔ اسی طرح اس چیز کا پاک ہونا ضروری ہے جس کو نماز پڑھنے والا اٹھائے ہوئے ہو بشرطیکہ وہ چیز خود اپنی قوت سے رکی ہوئی نہ ہو، مثلاً: نماز پڑھنے والا کسی بچے کو اٹھائے ہوئے ہو اور وہ بچہ خود اپنی طاقت سے رکا ہوا نہ ہو تو اس کا پاک ہونا نماز کی صحت کے لیے شرط ہے اور جب اس بچہ کا بدن اورکپڑا اتنا ناپاک ہو جو مانع نماز ہے تو اس صورت میں اس شخص کی نمازدرست نہیں ہوگی اور اگر بچہ خود اپنی طاقت سے رکا ہوا بیٹھا ہو توکوئی حرج نہیں، اس لیے کہ وہ اپنی قوت اور سہارے سے بیٹھا ہے، پس یہ نجاست اسی کی طرف منسوب ہوگی اور نماز پڑھنے والے سے اس کا کوئی تعلق نہیں سمجھا جائے گا۔ اسی طرح اگر نماز پڑھنے والے کے ساتھ کوئی ایسی ناپاک چیز ہو جو اپنی جائے پیدائش میں ہو اور اس سے باہر اس کا کوئی اثر موجود نہ ہو توکوئی حرج نہیں۔ مثلاً: اگرکوئی ایسا انڈا جس کی زردی خون بن گئی ہواور وہ نماز پڑھنے والے کے پاس ہو تب بھی کوئی حرج نہیں،اس لیے کہ اس کا خون اسی جگہ ہے جہاں بنا ہے، بخلاف اس کے کہ اگر شیشی میں پیشاب بھرا ہوا ہو اور وہ نماز پڑھنے والے کے پاس ہو اگر چہ اس شیشی کا منہ بند ہو اس لیے کہ یہ پیشاب ایسی جگہ نہیں ہے جہاں پیشاب بنتا ہے۔

3- جگہ کاپاک ہونا:

نماز پڑھنے کی جگہ نجاست ِحقیقیہ سے پاک ہونی چاہیے، البتہ اگرنجاست مقدار معاف کے برابر ہو توکوئی حرج نہیں، نماز پڑھنے کی جگہ سے وہ مقام مراد ہے جہاں نماز پڑھنے والے کے پیر رہتے ہیں اور اسی طرح سجدہ کرنے کی حالت میں جہاں اس کے گھٹنے اور ہاتھ اور پیشانی اور ناک لگتی ہو۔

اگر صرف ایک پیر کی جگہ پاک ہو اور دوسرے پیر کو اٹھائے رہے تب بھی کافی ہے۔

اگر کسی کپڑے پر نماز پڑھی جائے تب بھی اس کا اسی قدر پاک ہونا ضروری ہے، پورے کپڑے کا پاک ہونا ضروری نہیں چاہے کپڑا چھوٹا ہو یا بڑا۔

اگر کسی ناپاک مقام پرکوئی پاک کپڑا بچھا کر نماز پڑھی جائے تو اس میں یہ بھی شرط ہے کہ وہ کپڑا اس قدر باریک نہ ہو کہ اس کے نیچے کی چیز صاف طور پر نظر آتی ہو۔

اگر نماز پڑھنے کی حالت میں کپڑا کسی خشک ناپاک مقام پرپڑتا ہو توکوئی حرج نہیں۔

کھاد والی گھاس پر نماز پڑھنا:

کھاد والی گھاس پر نماز صحیح ہونے کی دو صورتیں ہیں: ایک یہ کہ کھاد بالکل مٹی بن جائے اور اس کا علیحدہ وجود بالکل نظر نہ آئے، دوسری صورت یہ ہے کہ گھاس اتنی گھنی اور بڑی ہو کہ کھاد سے نمازی کا کوئی عضو نہ لگے، کھاد سے لگ کر ناپاک ہونےوالا پانی جو گھاس پر لگا ہو گا وہ پانی جب گھاس پر سے خشک ہو جائے گا تو گھاس پاک ہو جائے گی۔]( أحسن الفتاویٰ : ۳/۴۴۰ )

اپنا تبصرہ بھیجیں