نماز کی شرائط قسط 2

نماز کی شرائط

دوسری قسط

4-ستر ڈھانکنا:

نماز کے دوران عورت کے لیے جسم کے جن حصوں کا چھپانا واجب ہے، جیسے پنڈلی، ران، بازو، سر، کان، بال، پیٹ، گردن، پیٹھ، چھاتی وغیرہ اگر ان میں سے کسی عضو کا چوتھائی (4/1) حصہ کھل جائے اور اتنی دیر کھلا رہے جتنی دیر میں تین بار’’ سبحان اللّٰہ ‘‘ کہا جا سکے تو نماز ٹوٹ جائے گی، دوبارہ پڑھنا ضروری ہے اور اگر اتنی دیر نہیں لگی بلکہ کھلتے ہی چھپا لیا تو نماز ہوگئی۔یہ حکم صرف عورتوں کے لیے ہے اور مردوں کے لیے ناف کے نیچے سے لے کر گھٹنے تک ڈھانکنا فرض ہے، لہٰذا اس میں سے کسی عضو کا چوتھائی حصہ کھل جائے اور تین بار سبحان ربی العظیم کہنے کے بقدر کھلا رہے تو نماز نہیں ہوگی۔ ]

[ اگر نماز شروع کرتے وقت اتنا عضو کھلا ہوا تھا (جس کی مقدار مسئلہ مذکورہ میں بیان کردی گئی ہے) تو نماز شروع ہی نہ ہوگی، اس کو ڈھک کر دوبارہ نماز شروع کرنی چاہیے۔

اگر کسی کے پاس بالکل کپڑا نہ ہو تو ننگا نماز پڑھے لیکن ایسی جگہ پڑھے کہ کوئی دیکھ نہ سکے اورکھڑے ہوکر نہ پڑھے،بلکہ بیٹھ کر پڑھے اور رکوع سجدہ کو اشارہ سے ادا کرے اور اگر کھڑے ہوکر پڑھے اور رکوع سجدہ ادا کرے تو بھی درست ہے، نماز ہوجائے گی لیکن بیٹھ کر پڑھنا بہتر ہے۔

اگر کپڑے کے استعمال سے رکاوٹ انسانوں کی طرف سے ہو تو جب رکاوٹ ختم ہو جائے تو نماز کا اعادہ کرناپڑے گا،مثلاً: کوئی شخص جیل میں ہو اور جیل کے ملازمین نے اس کے کپڑے اتار لیے ہوں یا کسی دشمن نے اس کے کپڑے اتار لیے ہوں یا کوئی دشمن کہتاہو کہ اگر کپڑے پہنے تو میں تجھے مار ڈالوں گا۔

اور اگر انسانوں کی طرف سے رکاوٹ نہ ہو تو نماز کے اعادہ کی ضرورت نہیں، مثلاً: کسی کے پاس کپڑے ہی نہ ہوں۔

اگر کسی کے پاس اتنا کپڑا ہو کہ اس سے صرف اپنے جسم کو چھپاسکتا ہے یا اس کو بچھاکر نماز پڑھ سکتا ہے، اور کوئی پاک جگہ بھی میسر نہیں تو اس کو چاہیے کہ اپنے جسم کو چھپالے اور نماز اسی ناپاک مقام پر پڑھ لے۔

عورت کے لیے ایسا باریک لباس جس سے جسم کی رنگت دکھائی دے، پہن کر یا ایساباریک دوپٹہ جس سے بالوں کی سیاہی نظر آئے اوڑھ کر نماز پڑھنا درست نہیں (نماز نہیں ہوگی)۔نابالغ لڑکی کا دوپٹہ سر سے سرک گیا اور سر کھل گیا تو نماز ہوجائے گی۔

۵-قبلہ رُخ ہونا

قبلہ کی چار اقسام

1۔عین قبلہ ۔یہ اس شخص کے لیے ہے جوحرم مکی میں موجود ہو۔

2۔ جہت قبلہ ۔یہ اس شخص کاقبلہ ہے جو وہاں موجود نہ ہو،دنیاکے اکثرعلاقوں کاقبلہ یہی ہے۔اس میں 46 ڈگری انحراف کی بھی گنجائش ہے ؛کیونکہ اتناانحراف بھی جہت قبلہ ہی کہلائے گا۔

3۔ جہت تحری ۔ یہ اس شخص کاقبلہ ہے جوکسی ایسی جگہ نماز پڑھ رہا ہو جہاں قبلے کی سمت معلوم کرنے کاکوئی ذریعہ نہ ہو۔اگرایسے شخص کودروان نمازدوسری طرف قبلہ ہونے کاغالب گمان ہوجائے تو اس کے لیے اسی طرف گھوم جانا ضروری ہے اس کی پہلی نماز بھی ہوجائے گی اور ابھی بحالت موجودہ بھی نماز ہی میں رہے گاکیونکہ قاعدہ ہے کہ الاجتھاد لا ینقض الاجتھاد ۔پہلے بھی تحری اور اجتہاد تھا اب بھی تحری اور اجتہاد ہی ہے۔البتہ کسی نے سمت قبلہ کی نشان دہی کردی تو اس پر ا س کی دی گئی خبر کےمطابق رخ کرناضروری ہے کیونکہ قاعدہ ہے : الاستخبار فوق التحری۔ثقہ کی خبر انسان کے ذاتی گمان سے بڑی دلیل ہے۔

4۔جہت قدرت۔ یہ خوف اور سخت بیماری کی حالت کا قبلہ ہے جب سمت قبلہ کی طرف گھومنے سے جان جانے یاسخت تکلیف کااندیشہ ہوتا ہے۔(ماخوذ از تلخیص ہدایہ اول:ناشر:صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر)

اگر کوئی شخص ایسی جگہ ہے جہاں سمت ِ قبلہ معلوم نہیں ہوتی اور نہ وہاں کوئی ایسا آدمی ہے جس سے پوچھ سکے تواپنے دل میں سوچے، جس طرف غالب گمان ہو اس طرف رُخ کر کے نماز پڑھ لے، اگر بغیر سوچے سمجھے پڑھ لے گا تو نماز نہیں ہوگی۔

لیکن سوچے بغیرپڑھنے کی صورت میں اگر بعد میں معلوم ہوجائے کہ ٹھیک قبلہ ہی کی طرف پڑھی ہے تو نماز ہوجائے گی اور اگر وہاں آدمی تو موجود ہے لیکن پوچھا نہیں، اسی طرح نماز پڑھ لی تو نماز نہیں ہوئی، ایسے وقت پوچھ کر نماز پڑھنی چاہیے۔

اگر قبلہ کی طرف رُخ کیے بغیر نماز پڑھ رہا تھا، پھر نماز ہی میں معلوم ہوگیا کہ قبلہ ادھر نہیں ہے بلکہ دوسری طرف ہے تو نماز ہی میں قبلہ کی طرف گھوم جائے،معلوم ہونے کے بعد اگر قبلہ کی طرف نہ پھرے گا تو نماز نہیں ہوگی۔[ یعنی اگر اتنی دیر تک جس میں تین مرتبہ سبحان ربی العظیم کہا جاسکتا ہے، قبلہ کی طرف نہ پھرے گا تو نماز نہیں ہوگی۔ ]

اگر قبلہ معلوم نہ ہونے کی صورت میں جماعت سے نماز پڑھی جائے تو امام اور مقتدی کو اپنے غالب گمان پر عمل کرنا چاہیے، لیکن اگر کسی مقتدی کا غالب گمان امام کے خلاف ہوگا تو اس کی نماز اس امام کے پیچھے نہیں ہوگی، اس لیے کہ وہ امام اس کے نزدیک غلطی پر ہے اور کسی کو غلطی پر سمجھ کر اس کی اقتدا جائز نہیں۔[ لہٰذاایسی صورت میں اس مقتدی کو تنہا نمازپڑھنی چاہیے، جس طرف اس کا غالب گمان ہو۔

اگر کوئی کعبہ شریف کے اندر نماز پڑھے تو یہ بھی جائز ہے اور اس کے اندر نماز پڑھنے والے کو اختیار ہے جدھر چاہے رُخ کرکے نماز پڑھے۔

کعبہ شریف کے اندر فرض نماز بھی درست ہے اور نفل بھی درست ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں