فتویٰ نمبر:979
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
نمازی کے سامنے ایسے گزرا جاسکتا ہے کہ اگر کوئی دوسرا اپنی پشت کرکہ نمازی کہ آگے کھڑا ہوجائے اور دوسرا گزر جائے؟
والسلام
سائلہ کا نام: ام کلثوم
الجواب حامدۃو مصلية
جی! فقہائے کرام نے اس کی اجازت دی ہے کہ ایک آدمی پشت کرکے نمازی کے آگے کھڑا ہوجائے اور دوسرا اس کے آگے سے گزرجائے اور پھر وہ سامنے والا بھی رخ بدلے بغیر دائیں یا بائیں طرف ہٹ جائے۔ بوقت ضرورت ایسا کرنے کی گنجائش ہے۔
الحجۃ علی ما قلنا ما في
’’حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح ‘‘ : وشمل کل ما انتصب کإنسان قائم أو قاعد أو دابۃ کما في القہستاني والحلبي ، وجوز قي القنیۃ بظہر الرجل ، ومنع بوجہہ ۔
(۱/۲۰۰ ، ۲۰۱ ، فصل في اتخاذ السترۃ ، ط : مصطفی الحلبي)
وما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : فقال الحنفیۃ والمالکیۃ : یصح أن یستتر بظہر کل رجل قائم أو قاعد ، لا بوجہہ ، ولا بنائم ۔ (۲۴/۱۷۹، الاستتار بالآدمي)
وما في ’’ رد المحتار ‘‘ : ولو مرّ إثنان یقوم أحدہما أمامہ ، ویمر الآخر ، ویفعل الآخر ہکذا ، ویمران ۔ کذا في القنیۃ ۔ (۲/۴۰۱ ، کتاب الصلاۃ ، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا) (امداد الاحکام:۲/۴۲۳، کتاب الصلوۃ، مسائل متفرقہ)
(منتخباتِ نظام الفتاویٰ: ۱/۲۶۸، ط: ایفا پبلی کیشنز، دہلی، چند اہم عصری مسائل:۲/۱۵۳)
و اللہ سبحانہ اعلم
بقلم : بنت عبد القادر عفی عنھا
قمری تاریخ:١٤٣٩/١٠/١٧
عیسوی تاریخ:٢٠١٨/٧/٢
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: