ناپاک کپڑے کا پاک خشک کپڑوں کے ساتھ لگنے کا حکم

سوال:السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

بچے کا پاجامہ اگر گیلا ہو(پیشاب کی وجہ سے)تو اس کو گود میں اٹھانے کی وجہ سے جو گیلا پن ہمارے کپڑوں پر محسوس ہوگا تو کیا اس سے ہمارے کپڑے ناپاک ہوجائیں گے؟ اور اگر ناپاک ہو جائیں تو صاف کیسے کریں گے؟ کیا پانی سے کرلیں اور پورا غسل نہ کریں ۔یہ سہی ہے؟

جواب:

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ!

پیشاب سے گیلا پاجامہ اگر پاک خشک کپڑے کے ساتھ لگ گیا تو وہ پاک خشک کپڑا اس وقت تک ناپاک نہیں ہوگا جب تک کہ اس پاک خشک کپڑے میں نجاست کا اثر(رنگ،بو،ذائقہ یا تری)نہ ظاہر ہوجائے،لہذا اگر گیلے پاجامے کی تری ،گود میں اٹھانے کی وجہ سے پاک خشک کپڑے میں آگئی ہے تو وہ کپڑا ناپاک ہوجائے گا،البتہ کپڑا پاک کرنے کے لیے صرف کپڑا دھونا ہی کافی ہوگا۔خود کے غسل کی ضرورت نہیں ۔

نیز یہ نجاست اگر ایک درہم ہتھیلی کے گہراؤ(پورے تین سینٹی میٹر قطر کے رقبے) کے برابر ہے تو معاف ہے یعنی اگر اس حالت میں نماز پڑھ لی تو نماز ہوجائے گی،تاہم جان بوجھ کر ایسے ہی نماز پڑھنا گناہ ہے۔ لیکن اگر نجاست اس سے زیادہ جگہ پر لگی ہے تو پھر دھونا ہی لازم ہوگا،دھوئے بغیر نماز درست نہیں ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات:

(۱) “والحاصل أنه على ما صححه الحلواني: العبرة للطاهر المكتسب إن كان بحيث لو انعصر قطر تنجس وإلا لا، سواء كان النجس المبتل يقطر بالعصر أو لا. وعلى ما في البرهان العبرة للنجس المبتل إن كان بحيث لو عصر قطر تنجس الطاهر سواء كان الطاهر بهذه الحالة أو لا، وإن كان بحيث لم يقطر لم يتنجس الطاهر، وهذا هو المفهوم من كلام الزيلعي في مسائل شتى آخر الكتاب”. (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) :۱/۳۴۷)

(۲)”(قوله: مشى في حمام ونحوه) أي: كما لو مشى على ألواح مشرعة بعد مشي من برجله قذر لايحكم بنجاسة رجله ما لم يعلم أنه وضع رجله على موضعه؛ للضرورة، فتح. وفيه عن التنجيس: مشى في طين أو أصابه ولم يغسله وصلى تجزيه ما لم يكن فيه أثر النجاسة؛ لأنه المانع، إلا أن يحتاط، وأما في الحكم فلايجب”.( الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (۱/۳۵۰)

(۳) المغلَّظة:وعُفي منہا قدرُ الدرہم․․․ کلُّ ما یخرجُ من بدن الإنسان مما یوجب خروجُہ الوضوء، أو الغُسلَ، فہو مغلَّظٌ کالغائد والبول والمنی والمذی والودی․․․ النجاسة إن کانت غلیظة وہي أکثر من قدر الدرہم، فغسلہا فریضة، والصلاة بہا باطلة، وإن کانت مقدارَ درہمٍ فغسلہا واجبٌ والصلاةُ معہا جائزة وإن کان أقل من قدر الدِّرہم فغسلہا سنة․ (الہندیة: ۱/ ۴۵، ۴۶، ۵۸/ زکریا)

(۴) إذا لم یظہر في الثوب الطاہر أثرُ النجاسة من لونٍ أو ریحٍ؛ حتی لو کان المبلُول متلَوَّنًا بلونٍ، أو متکیَّفًا بریحٍ، فظہر ذلک في الطاہر یجب أن یکون نجسًا (بحوالہ محمودیہ: ۵/ ۲۵۴، دار المعارف)

فقط واللہ اعلم۔

24/نومبر/۲۰۲۱

18/ربیع الثانی/۱۴۴۳ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں