نہرکے تھوڑے ،گدلےپانی سے وضو کرنا

﴿ رجسٹر نمبر: ۱، فتویٰ نمبر: ۴۳﴾

سوال:–   نہر کے پانی سے وضو کرنا کیسا ہے جبکہ پانی بہت تھوڑا سا ہو اور صاف نہ ہو،سیاہی مائل گدلا ہو؟

جواب :-  نہر اگر جاری   ہوتو اس کے سیاہ اور گدلے  پانی سے وضو کرنا جائز ہے،خواہ پانی بہت تھوڑا کیوں نہ ہو۔بشرطیکہ پانی گاڑھا نہ ہواور اس کا گدلا پن اور سیاہی  کسی ناپاک چیز کے ملنے کا اثر نہ ہو۔بلکہ ریت کے ذرات  یا گندھک  وغیرہ کی وجہ سے  ہو۔ تاہم اگر یہ گدلا پن ناپاک چیزوں کے ملنے کی وجہ سے ہو  اور آپ لوگوں کو اس کا یقین یا غالب  گمان ہو ،محض سنی سنائی بات  یا  شک نہ ہو  تو پھر اس پانی  سے وضو کرنا جائز نہیں ہوگا۔

(الھندیۃ:الباب الثالث فی المیاہ ج۱۷/۱)

قال فی الھندیۃ:والفتوی فی الماءِ الجاری انّہ لا یتنجّس ما لم یتغیّر طعمُہ او لونُہ او ریحُہ من النجاسۃ کذا فی الضمرات۔

(رد المحتار:کتاب الطھارۃج۳۳۴/۱)

(رد المحتار:کتاب الطھارۃج۳۳۴/۱)

کذا یجوز بماءٍ خالطہ طاھرٌجامدٌ مطلقاً (کاشنان۔۔۔)و(فاکھۃٍوورقِ شجرٍ)وانْ غیّر کلَّ اوصافِہ(الاصحّ ان بَقیتْ رِقّتہٗ)

(البحر الرائق شرح کنز الدقائق۷۴)

اذا کان الطینُ علیہ لا یجوزُ الوضوء بہ وان کان رقیقا یجوزُالوضوء بہ۔

فقط والله تعالیٰ اعلم

 صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر

اپنا تبصرہ بھیجیں