نیو ائیر نائیٹ منانا یا اس میں تماشائی بننا

فتویٰ نمبر:3060

سوال:السلام علیکم باجی نیو ائیر نائٹ منانا تو حرام ہے

لیکن اگر خود کوئی نہ مانے اور اس سے لطف اندوز ہو تو کیا یہ بھی حرام ہیں؟

والسلام

الجواب حامدا و مصليا

جن تہواروں کو منانے کی شریعت نے اجازت دی ہے ان کو بھی شریعت کے دائرہ میں رہتے ہوئے ،حدود سے تجاوز نہ کرتے ہوئے منانے کی اجازت ہے۔پھر نیا سال منانا ایک تو کوئی شرعی تہوار نہیں۔ بلکہ غیر مسلموں کا تہوار اور ان کی رسم ہے۔ پھر منانے میں بھی بے شمار مفاسد پائے جاتے ہیں جن کی وجہ سے اس کے ناجائز ہونے میں کوئی شک و شبہ نہیں۔ 

کچھ مفاسد کو ترتیب وار ذکر کیا جاتا ہے۔

(۱)گانا بجانا، ناچ گانا ۔ اس کے قبیح ہونے میں تو کسی قسم کا کوئی ابہام موجود نہیں ہے۔

حضرت انس رضی اللہ عنہ نے حضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ آخری زمانے میں میری امت کے کچھ لوگ بندر اور خنزیر کی شکل میں مسخ ہوجائیں گے ،صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا :یا رسول اللہ ! کیا وہ توحید ورسالت کا اقرار کرتے ہوں گے؟ فرمایا :ہاں ، وہ (برائے نام) نماز ، روزہ اور حج بھی کریں گے ،صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! پھر ان کا یہ حال کیوں ہوگا ؟فرمایا :وہ آلاتِ موسیقی ، رقاصہ عورتوں اور طبلہ اور سارنگی وغیرہ کے رسیاہوں گے اور شرابیں پیاکر یں گے (بالآخر) وہ رات بھر مصروفِ لہو ولعب رہیں گے اور صبح ہوگی تو بندر اور خنزیر وں کی شکل میں مسخ ہوچکے ہوں گے(۱)

(۲)عورتوں اور مردوں کا بے محابہ مردوں سے اختلاط کرنا جو کہ بے حیائی اور بے شرمی ہے۔

”ان الله یأمرکم بالعدل والاحسان وایتاء ذی القربی وینہی عن الفحشاء والمنکر والبغی…“ (النحل:۹۰)

(اللہ حکم کرتا ہے انصاف کرنے کااوربھلائی کرنے کا اورقرابت والوں کے دینے کا اورمنع کرتا ہے بے حیائی سے اورنامعقول کام سے اور سرکشی سے۔)

”ومن یتبع خطوات الشیطان فانہ یأمر بالفحشاء والمنکر“(النور:۲۱)

(جو شخص شیطان کے پیچھے چلے تو شیطان تو ہمیشہ بے حیائی اور ناجائز کاموں کی تلقین کرے گا)

إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۚ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ (سورہ النور:19)

(جو لوگ چاہتے ہیں کہ ایمان والوں کے درمیان بے حیائی رواج پائے ان کے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے)

(۳)فضول خرچی اور اسراف کرنا۔ایسے لوگوں کو قرآن مجید میں شیطان کا بھائی کہا گیا ہے۔

وَلَا تُبَذِّرْ تَبْذِيْرًا۔ انَّ الْمُبَذِّرِينَ كَانُوا إِخْوَانَ الشَّيَاطِينِ ۖ وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِرَبِّهِ كَفُورًا (سورۃ الاسراء:۲۶،۲۷)

اور اسراف اور بے جا خرچ سے بچو بے شک بے جا خرچ کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے رب کابڑا ہی ناشکرا ہے۔

(۴)پھر سب سے بڑی بات اس میں یہود و نصاریٰ کی مشابہت پائی جارہی ہے اور ان کی مشابہت سے سختی کے ساتھ منع کیا گیا ہے۔اس پر شدید وعید وارد ہے۔مسلمان ہونے کے باوجود غیروں کے تہواروں کو پسند کرنا، ان کو منانا۔اللہ کے نزدیک سخت مبغوض اور ناپسندیدہ ہے، لہذا یہ ناجائز اور حرام ہیں ۔(۲)

ان کے علاوہ نیو ائیر نائٹ ،آتش بازی ، پٹاخے، فائرنگ ،زناکاری ،شراب خوری ان سب مفاسد کا مجموعہ ہے ۔ سب کا افعال قبیحہ میں سے ہونا واضح ہے۔ ہر سال ان کی وجہ سے کتنی ہی قیمتی جانوں کا اور مالوں کا نقصان ہوجاتا ہے۔

۲ ) دوسری بات کہ کوئی شخص ان تہواروں کو خود نہیں مناتا صرف ان سے لطف اندوز ہوتا ہے۔تماشائی بن رہا ہے تو اس کی بھی گنجائش نہیں دی جا سکتی۔کیونکہ ایسا شخص ان کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے ۔

قرآن مجید میں مومنین کے متعلق فرمایا گیا کہ ’’اور( رحمن کے بندے تو وہ ہیں ) جو ناحق کاموں میں شامل نہیں ہوتے اور جب کسی لغو چیز کے پاس سے گزرتے ہیں تو وقار کے ساتھ گزر جاتے ہیں۔‘‘ (۳)

اس آیت سے معلوم ہوا کہ جہاں نا حق اور ناجائز کام ہو رہے ہوں اللہ کے نیک بندے ان میں شامل بھی نہیں ہوتے (آسان ترجمہ قرآن : 1110)

نیز حدیث مبارک میں ہے:

عن عبد اللّٰہ بن مسعود رضي اللّٰہ عنہ قال: من کثر سواد قوم فہو منہم، ومن رضی عمل قوم کان شریکاً في عملہ۔ (کنز العمال:۹؍۲۲، رقم الحدیث: ۲۴۷۳۵ مکتبۃ التراث الإسلامي حلب)

(جو جس قوم کی جماعت میں اضافہ کرے گا وہ انہی میں سے شمار ہوگا۔ اور جو جس قوم کے عمل سے راضی رہا وہ ان کے عمل میں شریک شمار ہوگا)

مذکورہ قرآن و حدیث کی روشنی میں بیان کیے گئے مفاسد کی وجہ سے نیو ائیر نائٹ منانا یا ان میں تماشائی بن کر شریک ہونا کسی طور بھی مسلمان کے لیے جائز نہیں۔

(۱)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: 

یُمْسَخُ قَوْمٌ مِّنْ أُمَّتِيْ فِيْ آخِرِ الزَّمَانِ قِرَدَۃً وَخَنَازِیْرَ، قَالُوْا : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَیَشْھَدُوْنَ أَنَّکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ، وَ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ، قَالَ: نَعَمْ وَیُصَلُّوْنَ وَیَصُوْمُوْنَ وَیَحُجُّوْنَ ، قَالُوْا : فَمَابَالُھُمْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!؟ قَالَ اِتَّخَذُوْا الْمَعَازِفَ وَالْقِیْنَاتِ وَ الدُّفُوْفَ وَیَشْرَبُوْنَ ھٰذِہِ الْأَشْرِبَۃَ ، فَبَاتُوْا عَلٰی لَھْوِھِمْ فَأَصْبَحُوْا قِرَدَۃً وَخَنَازِیْرَ۔(حلیۃ الأولیاء : کتاب الملاھي لابن أبي الدنیا ،۱۱۹/۳ )

(۲)عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رضي الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ لَتَتَّبِعُنَّ سَنَنَ مَنْ قَبْلَكُمْ شِبْرًا بِشِبْرٍ وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ حَتَّى لَوْ سَلَكُوا جُحْرَ ضَبٍّ لَسَلَكْتُمُوهُ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللهِ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى قَالَ فَمَنْ (صحيح البخاري، رقم الحديث:3456)

ترجمہ: ’’حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تم لوگ پہلی امتوں کے طریقوں کی قدم بقدم پیروی کرو گے یہاں تک کہ اگر وہ لوگ کسی گوہ کے سوراخ میں داخل ہوئے تو تم بھی اس میں داخل ہوجاؤ گے، ہم نے پوچھا یا رسول اللہﷺکیا آپ کی مراد پہلی امتوں سے یہود و نصاریٰ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر کون ہو سکتا ہے؟“

ما في:قولہ ﷺ : ’’ أبغض الناس إلی اللہ ثلاثۃ : ملحد في الحرم ، ومبتغ في الإسلام سنۃ الجاہلیۃ ، ومُطّلب دم امریٍٔ مسلم بغیر حق لیہریق دمہ ۔ (مشکوۃ المصابیح: باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ ، الفصل الأول، ۲۷)

.عن ابن عمر قال قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم- « من تشبه بقوم فهو منهم ».( سنن أبى داود: ۵۵۹، رقم الحديث:4031)

عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من حسن إسلام المرء تركه ما لا يعنيه»( سنن الترمذي، رقم الحديث:2317)

(۳)وَالّذِینَ لا یَشْھَدُوْنَ الزُّوْرَ لا وَاِذا مَرُّوا بِاللَّغْوِ مَرُّوا کِراماً (سورۃ الفرقان : ۷۲)

فقطو اللہ الموفق

قمری تاریخ:24 ربیع الثانی 1440ھ

عیسوی تاریخ:31 دسمبر 2018ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں