آن لائن تعلیم سے متعلق سوالات

فتویٰ نمبر:908

سوال: 

مجھے مفتی صاحبان سے ایک سوال کرنا تھا کہ ایک مدرسے کی استانی کا کہنا یہ ہے کہ اگر ہم آنلائن پڑھاتے ہوں تو ہم پر کس حد تک ذمےداری عائد ہوتی ہے؟

١. اگر بار بار متوجہ کرنے کے باوجود کوئی طالبہ جواب نہ دیں،گروپ کے قواعد کو پڑھنے کے باوجود اس کا رسپانس نہ دیں تو کیا معلمہ کی اس کے باوجود یہ ذمے داری ہے کہ ان کو پڑھائے یا ان کا کام چیک کریں؟

2. اگر طالبہ آئندہ کے لیے معذرت کریں تو کیا معلمہ کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ہلکی پھلکی سرزنش کر سکیں؟

3. اگر معذرت کے باوجود آئندہ طالبہ کا یہی طرز عمل رہے تو معلمہ کو کیا کرنا چاہیے؟

بینوا توجروا

والسلام

الجواب حامدۃو مصلية

صورت مذکورہ میں اگر آن لائن تدریس کی فیس لی جاتی ہے تو جن سے معاہدہ طے ہوا ہے پڑھانے کا ،جیسے کہ والدین وغیرہ یا جو بھی ہو ،تو ان کو طالبہ کی کارکردگی کے بارے میں بتایا جائے اگر پھر بھی اصلاح نہ ہو ،پڑھائی کی طرف متوجہ نہ ہو، تو معاہدہ ختم کرنے کا کہا جائے اگر اس سے بھی فائدہ نہ ہو تو معاہدہ بالکل ختم کردیا جائے اور جو فیس لے چکی ہیں وہ جائز ہے کیونکہ معاہدے کی خلاف ورزی دوسری جانب سے ہے ۔۔۔

اور اگر کوئی ایسا گروپ ہے جہاں فیس تو نہیں لی جاتی لیکن گروپ کے کچھ قواعد و قوانین ہیں اور طالبہ ان قوانین کی پابندی نہیں کررہی ،بار بار تنبیہ کے باوجود، تو معلمہ کو نام خارج کرنے کا اختیار ہے اور اگر معمولی سرزنش کردی جائے جس سے امید ہو کہ طالبہ پڑھائی پر توجہ دینے لگے گی تو وہ بھی کی جا سکتی ہے ۔

البتہ یہ مناسب نہیں کہ طالبہ گروپ میں موجود ہو اور اس کا کام بھی چیک نہ کیا جائے ۔

یاد رہے کہ یہ فتویٰ نہیں تجویز ہے کیونکہ کچھ معاملات میں حالات کو دیکھتے ہوئے استاد کو اپنی صوابدید پر عمل کرنا زیادہ مناسب ہوتا ہے ۔

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:28محرم 1440ھ

عیسوی تاریخ:9اکتوبر2018

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں