پیدائش کے فوراً بعد مرنے والے بچے کے نام رکھنے،نمازِ جنازہ اور تجہیز و تکفین کے احکام۔

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

سوال:پیدائش کے فوراً بعد مرنے والے بچے کا نام رکھنا،نماز جنازہ پڑھنا اور تجہیز و تکفین کے احکام کیا ہیں؟

وعلیکم السلام و رحمة الله و بركاته

جواب :پیدائش کے فوراً بعد مرنے والے بچے کے اگر سارے اعضاء بن چکے ہوں تو اسے غسل اور کفن دینے کے بعد اس کا نام بھی رکھا جائے گا اور اس کی نمازِجنازہ بھی پڑھی جائے گی۔

————————-‐———————

حوالہ جات :

 احادیث مبارکہ::

1۔۔۔عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ رضی الله عنهما عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ الرَّاکِبُ خَلْفَ الْجِنَازَةِ وَالْمَاشِي أَمَامَهَا قَرِيبًا عَنْ يَمِينِهَا أَوْ عَنْ يَسَارِهَا وَالسِّقْطُ يُصَلَّی عَلَيْهِ وَيُدْعَی لِوَالِدَيْهِ بِالْمَغْفِرَةِ وَالرَّحْمَةِ.

ترجمہ ::

ترجمہ:حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ سوار جنازے کے پیچھے چلے اور پیدل چلنے والا قریب رہے۔ اور اس کے دائیں اور بائیں چلے۔ اور جو بچہ ساقط ہوجائے اس پر نماز پڑھی جائے اور اس کے والدین کے لیے بخشش اور رحمت کی دعا کی جائے۔

(المسند أحمد بن حنبل، 4/248، حدیث 18199)

2.عَنْ جَابِرٍ رضی الله عنهما عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ الطِّفْلُ لَا يُصَلَّی عَلَيْهِ وَلَا يَرِثُ وَلَا يُورَثُ حَتَّی يَسْتَهِلَّ.

ترجمہ:

حضرت جابر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے حضور نبی اکرم رضی اللہ عنہما نے فرمایا: بچہ پیدا ہونے کے بعد جب تک نہ روئے اس کی نماز جنازہ نہ پڑھی جائے، نہ وہ وارث ہو گا اور نہ اس کا ترکہ قابل وراثت ہوگا۔(جامع ترمذي،ابواب الجنائز،باب ما جاء فی ترک الصلاةعلي الطفل حتي يستہل: 458 حديث # 1032)

کتب الفقہ

1. (ومن ولد فمات یغسل ویصلی علیہ) ویرث ویورث ویسمی (إن استھل) بالبناء للفاعل: أي: وجد منہ ما یدل علی حیاتہ بعد خروج أکثرہ……(وإلا) یستھل (غسل وسمي) عند الثاني، وھو الأصح فیفتی بہ علی خلاف ظاھر الروایة إکراماً لبني آدم کما في ملتقی البحار۔ وفي النھر عن الظھیریة: وإذا استبان بعض خلقہ غسل وحشر ھو المختار (وأدرج في خرقة ودفن ولم یصل علیہ) ….الخ…. (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب صلاة الجنازة، 3/ 129-132 )

2۔۔۔بچہ زندہ پیدا ہو کر فوت ہو جائے خواہ ایک ہی سانس لے، تو غسل و کفن کے بعد اس پر نمازِ جنازہ بھی پڑھی جائے گی۔ یہی احناف کا بھی مؤقف ہے۔ اگر بچہ پیدا ہی مردہ حالت میں ہوا تو غسل دے کر بغیر جنازہ پڑھے ہی قبرستان میں دفن کر دیا جائے گا۔ ( فتاوی آن لائن)

3.نماز جنازہ اسی بچے پر پڑھی جائےگی جو زندہ پیدا ہوا ہو ۔ جو مردہ پیدا ہو نہ اس پر نماز ہو گی، نہ اس کا نام رکھا جائے گا ۔۔۔۔۔ الخ ( کتاب الفتاوی،صلاة الجنائز:2/132)

4. بچے نے سانس لیا ہو یا نہ لیا ہو،جب اس کے تمام اعضاء بن چکے تھے تو اسے غسل تو ہر حال میں دینا چاہے تھا،اور اس کا نام بھی رکھنا چاہیے تھا، البتہ سانس نہ لینے کی صورت میں نماز ضروری نہیں تھی۔۔۔ الخ۔۔ ( فتاوی عثمانی: باب الجنائز:: 1/585)

فقط واللہ اعلم بالصواب

10/نومبر/2021

5/ربیع الآخر/1443ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں