پیشاب کی چھینٹوں کا کپڑوں پر لگنے کا حکم

سوال:اگر پیشاب کی معمولی چھینٹیں کپڑوں پر لگ جائیں تو کیا وہ پاک ہیں؟

جواب:پیشاب کی نہایت باریک چھینٹیں جو سوئی کی نوک کے برابر ہوں، دکھائی بھی نہ دیتی ہوں، اگر کپڑوں پر لگ جائیں تو دھونا ضروری نہیں،لیکن اگر دھو لی جائیں تو بہتر ہے۔

=================

حوالہ جات:

1۔وبول انتضح كرؤوس إبر .عن الكرماني أن هذا ما لم ير على الثوب،وإلا وجب غسله إذا صار بالجمع أكثر من قدر الدرهم.

وقال الإمام الشامي أيضاً: أن مالايدركه الطرف ما كان مثل روؤس الإبر وأرجل الذباب فإنه لا يدركه الطرف المعتدل ما لم يقرب إليه جداً.

(الدر المختار مع رد المحتار:580/1)

2۔البول المنتضح قدر رؤوس الإبر معفواً للضرورة وإن امتلأ الثوب كذا فى التبيين.

(الفتاوى الهندية:51/1)

3۔”ایسی چھینٹیں باریک جو معلوم نہ ہوں معاف ہیں ان سے کپڑا اور بدن ناپاک نہیں ہوتا ایسے کپڑے سے نماز صحیح ہے۔

(فتاوی دارالعلوم دیوبند:229/1)

4۔اگر پیشاب کی چھینٹیں سوئی کی نوک کے برابر پڑ جائیں کہ جب تک غور سے نہ دکھائی دیں تو اس کا کچھ حرج نہیں دھونا واجب نہیں،لیکن اگر دھو لیں تو بہتر ہے۔

(مسائلِ بہشتی زیور:78)

واللّٰہ أعلم بالصواب

10 نومبر2021ء

5ربیع الثانی1443ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں