پیشگی زکوٰۃ ادا کرنا

پیشگی زکوٰۃ ادا کرنا

اگر کوئی مالدار آدمی جس پر زکوٰۃ واجب ہے، سال گزرنے سے پہلے ہی زکوٰۃ دے دے اور سال کے پورے ہونے کا انتظار نہ کرے تو یہ بھی جائز ہے اور زکوٰۃ ادا ہوجاتی ہے ،اور اگر مالدار نہیں ہے بلکہ کہیں سے مال ملنے کی امید تھی، اس امید پر مال ملنے سے پہلے ہی زکوٰۃ دے دی تو یہ زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی، جب مال مل جائے اور اس پر سال گزر جائے تو پھر زکوٰۃ دینا چاہیے۔

مالدار آدمی اگر کئی سال کی زکوٰۃ پیشگی دے دے تو یہ بھی جائز ہے، لیکن اگر کسی سال مال بڑھ گیا تو جتنا مال بڑھ گیا اس کی زکوٰۃ پھر سے دینا پڑے گی۔

کسی کے پاس نصاب کے برابر روپے ضرورت سے زیادہ رکھے ہوئے ہو،اورمزید اتنے روپے کہیں اور سے ملنے کی امید ہو، اس نے دونوں نصابوں کی زکوٰۃ سال پورا ہونے سے پہلے ہی پیشگی دے دی تو یہ بھی درست ہے، لیکن اگر سال کے اختتام پر روپیہ نصاب سے کم ہوگیا تو زکوٰۃ معاف ہوگئی اور زکوٰۃ میں دی ہوئی رقم نفلی صدقہ ہوجائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں