پرائز بانڈ کے انعام میں اصل رقم کا حکم

فتویٰ نمبر:1099

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

اگر بونڈ چالیس ہزار کا خریدا ہے اور سات کروڑ کا بونڈ کھلے گا تو ان سات کروڑ میں سے چالیس ہزار جو اصل رقم ہے وہ نکال سکتے ہیں؟

والسلام

الجواب حامداو مصليا

مرَوّجہ پرائز بونڈ پر ملنے والا انعام سود ہے۔ اول تو پرائز بونڈ لینا نہیں چاہیے البتہ اگر کسی نے اتفاق سے پرائز بونڈ خرید لیا اوران پرانعام بھی نکل آیا تو اس کو وصول کرنا درست ہے لیکن اس انعام کی رقم کو اپنے استعمال میں لاناحلال نہیں ہے، جتنی رقم کے انعامی بانڈ ہیں بس اس قدر رقم واپس لے سکتے ہیں ، اس سے زیادہ کو رفاہی کاموں میں خرچ کرنا ضروری ہے۔ لہذا سات کروڑ میں سے چالیس ہزار کی اپنی اصل رقم وصول کرلینا جائز ہے اور باقی رقم اپنے استعمال میں نہ لائے بلکہ ثواب کی نیت کے بغیر کسی مستحقِ زکوٰة کو مالک بنا کر یا کسی رفاہی کام میں دینا ضروری ہے۔

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ[البقرة : 278]

عن جابر قال : لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا وموكله وكاتبه وشاهديه وقال هم سواء. صحيح مسلم – (2 / 27 ط: قدیمی کتب خانة)

في بحوث في قضايا فقهية معاصرة – مفتي تقي عثماني – (2 / 159)

ويوجد في عصرنا نوع اخر من الجوائز وهو ما يعطى لحاملي السندات الحكومية (PRIZ BONDS) على أساس القرعة . والحكم الشرعي لهذه الجوائز موقوف على معرفة حقيقة هذه السندات .وحقيقتها أن الحكومة ربما تحتاج الى الاستقراض من عامة الشعب…وان هذه السندات تكون ربوية عادة بحيث ان الحكومتة تضمن لصاحبها أن تعيد اليه مبلغ القرض مع الفائدة الربوية.

أحكام المال الحرام – مفتي تقي عثماني – (1 / 2)

أما فى بيان القسم الأول، نعبر عن جميع العقود الباطلة فيما يأتى بالمغصوب والذى يقبض هذاالمال الحرام بالغاصب. وذلك لسهولة التعبير. ويشمل هذا التعبير كل مال حرام لايملكه المرأ فى الشرع، سواء كان غصبا أو سرقة أو رشوة أو ربا فى القرض، أو مأخوذا ببيع باطل.

وإنه حرام للغاصب الانتفاع به أو التصرف فيه، فيجب عليه أن يرده إلى مالكه، أوإلى وارثه بعد وفاته، وإن لم يمكن ذلك لعدم معرفة المالك أو وارثه، أولتعذر الرد عليه لسبب من الأسباب ، وجب عليه التخلص منه بتصدقه عنه من غير نية ثواب الصدقة لنفسه.

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:27 ربیع الاول 1440ھ

عیسوی تاریخ:6 دسمبر 2018ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں