قادیانی ڈاکٹر سے علاج کروانا

سوال: قادیانی ڈاکٹر سے فون پر رہنمائی لے کر دوا کھانے کا کیا حکم ہے؟ جب کہ ڈاکٹر صرف فون پر بتاتا ہے ،کوئی فیس نہیں لیتا ،اور دوا خود خریدنی ہوتی ہے۔
الجواب باسم ملھم الصواب
قادیانی بعض ضروریاتِ دین کا انکار کرنے کی وجہ سے کافر ومرتد،زندیق اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں،بلا ضرورت ان سے کسی بھی طرح کے روابط وتعلقات رکھنا درست نہیں۔
لہٰذا صورتِ مسئولہ میں جب کوئی مسلمان ماہر ڈاکٹر موجود ہو تو قادیانی ڈاکٹر سے مشورہ نہ ہی لینا بہتر ہے، البتہ اگر یہ اندیشہ نہ ہو کہ وہ دین دشمنی کی وجہ سے غلط دوا تجویز کرے گا تو اس صورت میں اس کی دوا تجویز کرنا اور دوا کھانے کی بھی اجازت ہے، اس میں گناہ نہیں۔
———————————————
حوالہ جات
“وأفاد فی النھر تبعاً للبحر جواز التطبب بالكافر فيما ليس فيه إبطال عبادة”. وعبارة البحر: فيه إشارة إلى أن المريض يجوز له أن يستطب بالكافر فيما عدا إبطال العبادة. (الدر المختار مع رد المحتار:464/4)
واللّٰہ اعلم بالصواب
24 جمادی الثانی 1444ھ
17 جنوری 2023ء

اپنا تبصرہ بھیجیں