قرآن مجید کی تلاوت وتفسیر کی فضیلت

سوال: عن ابي سعيد، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ” يقول الرب عز وجل: من شغله القرآن وذكري عن مسالتي اعطيته افضل ما اعطي السائلين، وفضل كلام الله على سائر الكلام كفضل الله على خلقه ۔(سنن ترمذی حدیث نمبر: 2926)
اس حدیث کی رو سے زیادہ قرآن شریف کی تلاوت کرنے والے کو عام دعا مانگنے والوں سے زیادہ ملتا ہے۔ کیا تلاوت میں یا علم میں زیادہ وقت لگایا جائے؟ کیا تفسیر میں لگنے والا شغل فی القرآن میں داخل ہے؟

الجواب باسم ملھم الصواب

مذکورہ حدیث کے مطابق یہ فضیلت ہر ایسے شخص کو بھی حاصل ہوگی جو اخلاص وعمل کے ساتھ قرآن مجید کے معانی و مطالب سمجھنے میں مشغول ہو۔

حوالہ جات:

1۔عن عثمان رضى اللّٰه عنه قال قال رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم:”خيركم من تعلم القرآن وعلمه”.

(صحيح البخاري: رقم الحدیث:5027)

ترجمة:حضرت عثمان رضی اللّٰہ عنہ سے حضورِ اقدس صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد منقول ہے کہ تم میں سب سے بہتر وہ شخص ہے جو قرآن شریف سیکھے اور سکھائے۔

2۔قال الإمام النووي رحمه اللّٰه :تعلم قدر الواجب من القرآن والفقه سواء فى الفضل واما الزيادة على الواجب فالفقه أفضل.
وفيما قاله نظر ظاهر مع قطع النظر عن إساءة الإطلاق لأن تعلم قدر الواجب من القرآن علمٌ يقينيٌ ومن الفقه ظني فكيف يكونان فى الفضل سواء والفقه إنما يكون أفضل لكونه معنى القرآن فلا يقابل به ،نعم لا شك أن معرفة معنى القرآن أفضل من معرفة لفظه وأن المراد بالقدر الواجب من القرآن تعلم سورة الفاتحة مثلاً فإنه ركن على مذهبه وبالفقه معرفة كون الركوع ركناً مثلاً فلا يستويان أيضا من وجوه.
(مرقاة المفاتیح:5/5)

3۔قرآن کا سیکھنا اور سکھلانا عام ہے،خواہ وہ الفاظ سیکھے،ناظرہ اور تجوید پڑھے،یا معانی سیکھے یعنی تفسیر پڑھے:ہر صورت کو حدیث عام ہے،اسی طرح ناظرہ پڑھانا یا تفسیر پڑھانا دونوں کو حدیث شامل ہے ۔

(تحفة الألمعي شرح ترمذی:63/7)

واللّٰہ سبحانہ وتعالی أعلم

8 صفر1444ھ
5 ستمبر2022ء

اپنا تبصرہ بھیجیں