قربانی کی گائے میں دو حصے عقیقے کے رکھنا

سوال:السلام عليكم!لڑکے کی پیدائش پر عقیقہ کرنا یعنی دو بکرے ذبح کرنا سنت ہے۔کیا بکرے کے بجائے گائے میں سے دو حصے کرسکتے ہیں؟

اور کیا یہ عقیقہ بقر عید میں واجب قربانی کے ساتھ ہوسکتا ہے صرف نیت کرنے سے؟

الجواب باسم ملھم الصواب

وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته!

1. لڑکے کے عقیقے میں دوبکرے/بکریاں یا بڑے جانور (اونٹ، گائے، بھینس وغیرہ) کے سات حصوں میں دو حصے عقیقے کی نیت سے شامل کرسکتے ہیں۔ایسا کرنا مستحب ہے،اگر کسی کی گنجائش دو بکروں یا دو حصوں کی نہ ہوتو وہ ایک بکرے یا ایک حصے پر بھی اکتفا کرسکتا ہے۔

2۔اگر کوئی عیدِ قربان کے موقع پر بڑے جانور میں کچھ حصے عقیقے کی نیت سے بھی ڈال دے یا جانور خریدتے وقت عقیقے کے حصوں کی بھی نیت کرلے تو اس سے بھی عقیقہ ادا ہو جائے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دلائل:

1۔ “ولو ذبح بقرة أو بدنة عن سبعة أولاد أو اشترك فیها جماعة جاز سواء أرادوا کلهم العقیقة أو أراد بعضهم العقیقة وبعضهم اللحم کما سبق فی الأضحیة”.

(شرح المہذب:29/8)

2۔ “وكذا لو أراد بعضهم العقيقة عن ولد قد ولد له من قبل؛ لأن ذلك جهة التقرب بالشكر على نعمة الولد ذكره محمد”.

(فتاوی شامية، کتاب الاضحیة: 6/ 326)

3۔ “ولو نوی بعض الشرکاء الأضحیة وبعضهم هدی المتعة وبعضهم دم

العقیقة لولد ولد له فی عامه ذٰلك جاز عن الکل فی ظاهر الروایۃة”. (تاتارخانیة، زکریا 452/17، رقم: 27803)

4۔ “ولو أرادوا القربة الأضحیة أو غیرها من القرب أجزأهم سواء کانت القربة واجبة أو تطوعا أو وجب علی البعض دون البعض (الی قوله) وکذٰلك إن أراد بعضهم العقیقة عن ولد له”.

(فتاوى هندیة، الباب الثامن فیما یتعلق بالشرکة فی الضحایا، زکریا قدیم: 304/5، جدید: 351/5، بدائع الصنائع: 209/4)

فقط-واللہ تعالی اعلم بالصواب

14 رجب 1443ھ

16 فروری 2022ء

اپنا تبصرہ بھیجیں