قربانی کی وضاحت 

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ !

عرض یہ ہے کہ دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی سےکچھ عرصہ قبل قربانی کےنصاب سےمتعلق ایک تحریرجاری ہوئی تھی ، جس میں چاندی کےموجودہ نصاب کی تنگی کی وجہ سے قربانی کےوجوب کوسونےکےنصاب کےساتھ جوڑنےکامشورہ دیاگیاتھااور اس سلسلہ میں ملک کے دیگر مفتیان کرام سے رائے طلب کی گئی تھی ۔

اس سلسلہ میں دریافت طلب امریہ ہے کہ کیا دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی کی طرف سے وہ حتمی فتویٰ تھا اورکیااب آپ کےیہاں سے سونے کےنصاب پرقربانی واجب ہونے کا فتویٰ دیاجارہاہے یااب بھی چاندی کےنصاب پرہی قربانی واجب ہونےکافتویٰ دیاجاتاہے؟ براہ کرم !رہنمائی فرمائیں ۔

درخواست گزار

عبدالرحیم حسینی چمن 

الجواب حامداومصلیاً

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی سے چاندی کےنصاب پرقربانی کےئوجوب وعدم وجوب سے متعلق مورخہ ۶ذیقعدہ۱۴۳۷ بمطابق ۲۱اگست ۲۰۱۶ء کو ایک تحریر (۱۸۲۴/۵۱)جاری ہوئی تھی ۔جس کا مقصد ملک کےدیگر مفتیان کرام سے رائےطلب کرناتھا،لیکن یہ دارالافتاء سے جاری ہونے والاکوئی حتمی فتویٰ نہیں تھا،اس لیے یہ اطلاع دی جارہی ہے کہ دارالافتاء کا اب بھی یہی موقف ہے کہ عام حالات میں چاندی کےنصاب کی مالیت پرقربانی واجب ہے۔

البتہ اگر کوئی تنگدست شخص چاندی کےنصاب کے بقدر کرنسی یامال تجارت کامالک ہونے کےباوجود قربانی کی ”وسعت“نہ رکھتا ہواور اس کے اثاثوں کی مالیت ”نصاب ذھب“کوبھی نہ پہنچتی ہو اور قربانی کا جانور خریدنے یابڑے جانورمیں حصہ لینے کی صورت میں اسے ناقابل برداشت حرج پیش آنے کا شدیداندیشہ ہواور وہ اس بناء پر قربانی نہ کرے توامیدکہ ان شاء اللہ تعالیٰ معذور سمجھاجائےگا۔لقوله تعالیٰ 🙁 لَا تُكَلَّفُ نَفْسٌ إِلَّا وُسْعَهَا) لأن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم علق وجوب الأضحیة علی السعة۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ واللہ تعالیٰ أعلم 

محمدطلحہ ہاشم عفی عنہ 

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی 

۷/ذی الحجہ ۱۴۴۱

۲۹/جولائی ۲۰۲۰ء 

احقر محمود اشرف غفراللہ 

۷/۱۲/۱۴۴۱ھ 

29۔07۔2020

الجواب صحیح 

بندہ محمدتقی عثمانی عفی عنہ 

۷۔۱۲۔۱۴۴۱ھ

عربی حوالہ جات وپی ڈی ایف میں فتویٰ حاصل کرنےکےلیےلنک پرکلک کریں :

https://bit.ly/3hbSgaA

اپنا تبصرہ بھیجیں