رِمَل کا معنی بتائیں

سوال: ” رِمَل یا ریمل نام کا کیا مطلب ہے؟
الجواب باسم ملھم الصواب
یہ لفظ “رِمَل” یا “ریمل” ہمیں عربی زبان میں نہیں ملا البتہ اس سے ملتا جلتا ایک لفظ “رَمَلُ “(میم کےزبر کےساتھ) عربی زبان میں ہے یا رَمْلُ(میم ساکن کے ساتھ)۔ جس کا معنی ہے “ریت کے ذرات” اور یہ کوئی بامعنی لفظ نہیں ہے جس پہ نام رکھا جائے۔
البتہ ایک صحابیہ کا نام رملہ تھا لہذا اگر صحابیہ کو ذہن میں رکھتے ہوئے رملہ نام رکھا جائے تو ان شاءاللہ یہ نام باعث برکت ہوگا اور اس صورت میں شخصیت کا اثر پڑنے کی بھی امید ہے۔
===================
حوالہ جات :
1 ۔ رَمَلَ: ،رَمَلاً بمعنی :مونڈھے ہلاتے ہوئے تیز چلنا ، لپک کر چلنا
رَمْلُ : (اسم) ریت، پتھر کا چورا، بجری ۔ ج: رمال ایک (خرافی ) علم جس میں نا معلوم باتوں کے متعلق بحث کی جاتی ہے۔ (القاموس الوحید: 671)۔
2 ۔ “رملة” وتكنى أم ثابت بنت الحارث. وهو الْحَارِث بْن ثَعْلَبَة بْن الْحَارِث بْن زَيْد بن ثعلبة بن غنم بن مالك بن النجار. وأمها كبشة بنت ثابت بن النعمان بن حرام بن عمرو بن زيد مناة بن عدي بن عمرو بن مالك بن النجار. تزوجها مُعَاذ بْن الْحَارِث بْن رفاعة بْن الْحَارِث بْن سواد بْن مالك بْن غنم بْن مالك بن النجار. أسلمت رملة وبايعت رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.” (الطبقات الکبری : 328/8، ط : علمیہ)۔
3 ۔ ” الرَّمْلُ: م مَعْرُوفٌ، مِن التُّرابِ، وَاحِدُهُ رَمْلَةٌ كَمَا فِي المُحْكَمِ، وَقَالَ غيرُه: القِطْعَةُ مِنْهَا رَمْلَةٌ، وَبهَا سُمِّيَتْ رَمْلَةُ ابْنةُ أبي سُفْيانَ أُمُّ المُؤْمِنين أُمُّ حَبِيبَةَ، زَوْجُ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم… ج: رِمَالٌ، وأَرْمُلٌ، بضَمِّ المِيم… الخ” ۔ (تاج العروس : 29/97)۔
واللہ اعلم بالصواب۔
4 رجب المرجب 1444
26 جنوری 2023

اپنا تبصرہ بھیجیں