رضاعی ماموں کے ساتھ حج پر جانا 

فتویٰ نمبر:869

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! رضاعی ماموں کے ساتھ حج پر جاسکتے ہیں ؟

والسلام

الجواب حامداو مصليا

رضاعی ماموں محارم میں سے ہیں ، اگر پورے حج کے سفر میں کسی قسم کے فتنے کا اندیشہ نہ ہو تو ان کے ساتھ حج پر جانا درست ہے ـ

عن عائشۃ رضي ﷲ عنھا زوج النبي صلی ﷲ علیہ وسلم: أن النبي صلی ﷲ علیہ وسلم قال: یحرم من الرضاع ما یحرم من الولادۃ۔ (سنن أبي داؤد، کتاب النکاح، باب ما یحرم من الرضاعۃ، النسخۃ الہندیۃ۱/۲۸۰، دارالسلام رقم:۲۰۵۵)

سنن ابن ماجۃ، أبواب النکاح، باب یحرم من الرضاع ما یحرم من النسب، النسخۃ الہندیۃ ص:۱۳۹، دارالسلام رقم:۱۹۳۷۔ 

یحرم علی الرضیع أبواہ من الرضاع وأصولھما وفروعھما من النسب والرضاع جمیعًا … وأخو الرجل عمہ وأختہ عمتہ۔ (الفتاوی الہندیۃ، کتاب الرضاع، مکتبہ زکریا دیوبند قدیم ۱/۳۴۳، جدید )

کل امرأۃ حرمت من النسب حرم مثلھا من الرضاع، وھن الأمھات … وبنات الأخ وبنات الأخت۔ (إعلاء السنن / کتاب الرضاع ١١،١٢٣ کراچی )

و اللہ سبحانہ اعلم 

عبدالباطن عفی عنہ 

قمری تاریخ: ٨محرم ١٤٤٠

عیسوی تاریخ:١٩ ستمبر٢٠١٨

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

📩فیس بک:👇

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

📮ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک👇

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں