رشتے کے لیے تصویر بھیجنے کا حکم 

فتویٰ نمبر:870

سوال: کسی لڑکی کی تصویر رشتے کے لیے لڑکے والوں کو بھیجنا،اسی طرح لڑکے کی تصویر رشتے کے لیے لڑکی والوں کو بھیجنا،شرعا اس کا کیا حکم ہے؟

والسلام

الجواب حامداو مصليا

اسلام میں نکاح سے پہلے لڑکا لڑکی کا ایک دوسرے کو بلا اہتمام ایک نظر دیکھ لینا جائز ہے ،یا کوئی ایسی صورت ہو کہ دونوں کو ایک دوسرے کی صفات سے آگاہ کردیا جائے جیسے کے ہمارے گھرانوں میں رائج ہے کہ خاندان کی سمجھ دار خواتین جائیں اور لڑکا یا لڑکی کو دوسرے کی خصوصیات و صفات بتادی جائیں جس کی بنا پر ان کے لیے پسند ناپسند کا فیصلہ کرنا آسان ہو جائے۔

تصویر کے بارے میں تفصیل یہ ہے کہ شرعا بلا ضرورت تصویر کھینچنا کھنچوانا ،دیکھنا دکھانا ناجائز و حرام ہے البتہ اگر لڑکا یا لڑکی کی شناختی کارڈ یا پاسپورٹ کی کوئی تصویر موجود ہو اور مکمل اعتماد ہوکہ تصویر صرف ان دونوں کوہی دکھائی جائے گی بلاضرورت دونوں خاندانوں کے نامحرم نہیں دیکھیں گے تو کیونکہ یہ براہ راست دیکھنے کی بنسبت بہت آسان اور محفوظ طریقہ ہے اس لیے بوقت ضرورت بقدر ضرورت اس کی گنجائش معلوم ہوتی ہے۔ 

فَانْکِحُوْا مَاطَابَ لَکُمْ مِّنَ النِّسَآءِ.

’’اپنی پسند کی عورتوں سے نکاح کرو‘‘۔

النساء 4 : 3

عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اﷲِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : إِذَا خَطَبَ أَحَدُکُمْ الْمَرْأَةَ فَإِنْ اسْتَطَاعَ أَنْ يَنْظُرَ إِلَی مَا يَدْعُوهُ إِلَی نِکَاحِهَا فَلْيَفْعَلْ. قَالَ فَخَطَبْتُ جَارِيَةً فَکُنْتُ أَتَخَبَّاُ لَهَا حَتَّی رَأَيْتُ مِنْهَا مَا دَعَانِي إِلَی نِکَاحِهَا فَتَزَوَّجْتُهَا.

’’حضرت جابر بن عبد اﷲ رضی اﷲ عنہما سے روایت کی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی کسی عورت کو پیغام نکاح دے اگر اس کی ان خوبیوں کو دیکھ سکتا ہو جو اسے نکاح پر مائل کریں، تو ضرور ایسا کرے۔ حضرت جابر کا بیان ہے کہ میں نے ایک لڑکی کو پیغام دیا اور چھپ کر اسے دیکھ لیا یہاں تک کہ میں نے اس کی وہ خوبی بھی دیکھی جس نے مجھے نکاح کی جانب راغب کیا لہٰذا میں نے اس کے ساتھ نکاح کر لیا‘‘۔

أحمد بن حنبل، (164.241) ه، المسند، 3 : 334، رقم : 14626، مؤسسة قرطبة مصر

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ أَرَادَ أَنْ يَتَزَوَّجَ امْرَأَةً فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم اذْهَبْ فَانْظُرْ إِلَيْهَا فَإِنَّهُ أَحْرَی أَنْ يُؤْدَمَ بَيْنَکُمَا فَفَعَلَ فَتَزَوَّجَهَا فَذَکَرَ مِنْ مُوَافَقَتِهَا .

’’حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں مغیرہ بن شعبہ نے ایک عورت سے نکاح کرنے کا ارادہ کیا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جاؤ اسے دیکھ لو کیونکہ اس سے شاید اللہ تعالیٰ تمہارے دلوں میں محبت پیدا کر دے۔ انہوں نے ایسا ہی کیا، پھر اس سے نکاح کر لیا، بعد میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس نے اپنی بیوی کی موافقت اور عمدہ تعلق کا ذکر کیا۔‘‘

(أحمد بن حنبل، المسند، 4 : 246، رقم : 18179 )

ما في ’’ صحیح البخاري ‘‘ : [عن عبد اللّٰہ قال : سمعت النبي ﷺ یقول : ’’ إن أشد الناس عذاباً عند اللّٰہ المصورون ‘‘ ۔ (۲/۸۸۰ ، کتاب اللباس ، باب عذاب المصورین یوم القیامۃ ، صحیح مسلم : ۲/۲۰۱ ، کتاب اللباس ، باب تحریم صورۃ الحیوان)

ما في ’’ شرح النووی علی ہامش مسلم ‘‘ : قال أصحابنا وغیرہم من العلماء : تصویر صورۃ الحیوان حرام شدید وہو من أکبر الکبائر ، لأنہ متوعد علیہ بہذا الوعید الشدید المذکور في الحدیث ، وسواء صنعہ بما یمتہن أو بغیرہ ، فصنعتہ حرام بکل حال ، لأن فیہ مضاہاۃ لخلق اللّٰہ تعالی ، وسواء کان في ثوب أو بساط أو درہم أو دینار أو فلس أو إناء أو حائط أو غیرہا ۔ (۲/۱۹۹، کتاب اللباس ، فتح الباري : ۱۰/۴۷۱ ، باب عذاب المصورین ، مرقاۃ المفاتیح : ۸/۳۲۳ ، کتاب اللباس ، باب التصویر ، الفصل الأول ، رد المحتار :۲/۴۱۶ ، کتاب الصلاۃ ، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا ، مطلب : إذا تردّد الحکم بین سنۃ وبدعۃ کان ترک السنۃ أولی ، البحر الرائق : ۲/۴۸ ، ۴۹)

ما في ’’ المعجم الکبیر للطبراني ‘‘ 

و اللہ سبحانہ اعلم

بقلم : اہلیہ مفتی فیصل احمد

قمری تاریخ:10محرم1440ھ

عیسوی تاریخ:21ستمبر2018

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

📩فیس بک:👇

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

📮ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک👇

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں