رکوع اور سجدوں کی تسبیحات

سوال:السلام و علیکم!

نمازوں میں جو رکوع اور سجدوں کی تسبیحات کی جو ترتیب ہے وہ ترتیب کیا ہے؟

اس کو ترتیب سے نہ  پڑھیں تو کوئی حرج ہوگا؟

مستفتیہ:ام اروبہ

اسلام آباد

فتویٰ نمبر:290

الجواب باسم الملک الوھاب

وعلیکم السلام! 

رکوع اور سجود کی تسبیحات سنت ہے۔رکوع میں سبحان ربی العظیم اور سجدے میں سبحان ربی ألاعلی پڑھنا مسنون ہے۔تین تین بار ان تسبیحات کو پڑھنا سنت کی ادنی مقدار ہے جبکہ اس سے زیادہ دس دس بار بھی پڑھ سکتے ہیں(اگر انفرادی نماز ہو )۔تاہم اگر کوئی ایک بار بھی پڑھ لے تو بھی سنت ادا ہو جائے گی۔

ان کو ترتیب سے پڑھنا ہی مسنون ہے، البتہ اگر کوئی بے ترتیب پڑھ لیں ،مثلاً:رکوع میں سبحان ربی الاعلی اور سجود میں سبحان ربی العظيم پڑھ لے تو بھی جائز ہے (لیکن اس کو عادت نہ بنایا جائے). ان کے علاوہ دیگر تسبیحات کے پڑھنے کی بھی گنجائش ہے، لیکن مسنون یہی تسبیحات ہے ۔

“وَعَنْ عُقَبَۃَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ لَمَا نَزَلَتْ فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّکَ الْعَظِیْمِ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِجْعَلُوْھَا فِی رُکُوعِکُمْ فَلَمَّا نَزَلَتْ سَبِّحِ اسْمِ رَبِّکَ الْاَعْلٰی قَالَ اجْعَلُوْھَا فِی سُجُوْدِ کُمْ۔”

(مشکوٰ ۃ المصابیح:کتاب الصلوٰۃ،1/844، (رواہ ابوداؤد، ابن ماجۃ و الدارمی))

“وَعَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِاﷲِ عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَا رَکَعَ اَحَدُکُمْ فَقَالَ فِی رُکُوْعُہ، سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمِ ثَلَاثَ مَرَّاتِ فَقَدْ تَمَّ رُکُوْعُہ، وَذٰلِکَ اَدْنَاہُ وَاِذَا سَجَدَ فَقَالَ فِی سُجُوْدِہٖ سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی ثَلَاثَ مَرَّاتَ فَقَدْ ثُمَّ سُجُوْدُہُ وَذٰلِکَ اَدْنَاہُ ۔”

(رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَ اَبُوْدَاؤُدَ وَ ابْنُ مَاجَۃَ وَقَالَ التِّرْمِذِیُّ لَیْسَ اِسْنَادُہُ بِمُتَّصِلٍ لِاَنَّ عَوْنًالَمْ یَلْقَ ابْنَ مَسْعُوْدٍ۔)

(مشکوٰ ۃ المصابیح:کتاب الصلوٰۃ،1/843)

فقط واللہ تعالی اعلم بالصواب

بنت ممتاز عفی عنھا

صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر ،کراچی

13-6-1439ھ/1-3-2018

اپنا تبصرہ بھیجیں