روزہ میں دانت کا خون

سوال: میں نے نفلی روزہ رکھا تھا۔ ظہر کے ٹائم جب سو کے اٹھی تو منہ میں خون کا ذائقہ محسوس ہوا، میں نے فورا تھوک دیا، تو تھوک میں معمولی سا خون کا قطرہ تھا جو دانت سے نکلا تھا( پہلے بھی ایسا ہوجاتا تھا )۔ میں نے روزہ مکمل کرلیا، کیا مجھے اس کی قضا کرنی چاہیے؟
الجواب باسم ملھم الصواب
واضح رہے کہ اگر خون تھوڑی مقدار میں ہو اور تھوک کا غلبہ ہو یعنی تھوک میں سرخی غالب نہ ہو تو روزہ نہیں ٹوٹے گا، ہاں اگر خون کا مزہ حلق میں محسوس ہو تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔ نیز اگر خون تھوک کی مقدار کے برابر ہو یا زیادہ ہو تب بھی روزہ ٹوٹ جائے گا، لیکن اس کی صرف قضاء لازم ہوگی کفارہ لازم نہیں آئے گا۔
لہذا صورت مسئولہ میں چونکہ آپ نے فوراً خون تھوک دیا تھا،اس لیے آپ کا روزہ نہیں ٹوٹا۔
=================
حوالہ جات :
1 ۔ “الدم اذا خرج من الاسنان ودخل حلقہ ان کانت الغلبة للبزاق لایضرہ وان کانت الغلبة للدم یفسد صومہ وان کانا سوآء افسد ایضا استحسانا ” ۔ (الفتاوی الھندیہ: 131/2)۔
2 ۔ ” أو خرج الدم بین اسنانہ ودخل حلقہ یعنی ولم یصل الی جوفہ فان غلب الدم أو تساویا فسد والا لا الا اذا وجد طعمہ، بزازیہ ” ۔ (الدرالمختار وحاشیہ ابن عابدین: باب مایفسد الصوم ۔۔۔، 134/2)۔
3 ۔ “خون قلیل مقدار میں ہو تھوک کا غلبہ ہو تو روزہ فاسد نہ ہوگا، ہاں اگر خون کا مزہ حلق میں محسوس ہو تو روزہ ٹوٹ جائے گا” ۔ (فتاوی رحیمیہ: 259 /7)۔
واللہ اعلم بالصواب۔
10 رجب 1444
2 فروری 2023

اپنا تبصرہ بھیجیں