روزے قضا کرنا

فتویٰ نمبر:3020

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

مسئلہ یہ ہے کہ میری امی کی عمر چھیالیس سال ہے انہوں نے کبھی بھی قضا روزے نہیں رکھے، جو رمضان میں قضا ہو جاتے ہیں۔ تقریبا ایک سو اسی {۱۸۰} روزے قضا ہوئے ہیں۔ وہ روزے اتنی آسانی سے نہیں رکھ سکتیں۔ کیا فدیہ دے دیں؟

والسلام

الجواب حامدا ومصلیا

مذکورہ صورت میں آپ کی والدہ فدیہ نہیں دے سکتی بلکہ ان روزوں کی قضا رکھنا لازم ہے. فدیہ صرف اس بوڑھے ضعیف کے لیے دینا جائز ہے جس میں روزہ رکھنے کی طاقت نہ ہو. یا کوئی ایسا بیمار ہو کہ جس کے دوبارہ ٹھیک ہونے کی امید نہ ہو اور یہ بات کوئی ماہر مسلمان دین دار ڈاکٹر اس کو کہ دیں کہ بیماری وغیرہ سے صحت یابی کی کوئی صورت نہیں اور روزہ رکھنے سے اس کی جان جانے کا خطرہ یا مرض کے بڑھ جانے کا یقین یا غالب گمان ہو. ایسے مریض فقہائے کرام نے اجازت دی ہے کہ وہ فدیہ دیں. اگر وہ صحت یاب ہو جائیں تو جتنے روزےچھوٹ گئے تھے ان کی قضا لازم ہوگی اور جو فدیہ ادا کیا تھا وہ نفلی صدقہ کے حکم میں ہو جائے گا. اس پر ثواب الگ سے ہو گا۔ 

“ایاماً معدودات فمن کان منکم مریضا او علی سفر فعدۃ من ایام اخر” 

[گنتی کے چند دن ہیں لیکن تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا سفر میں ہو تو وہ اور دنوں میں گنتی پوری کر لے] 

١. قال العلامة الحصکفى: والشيخ الفانى العاجز عن الصوم افطر و يفدى وجوبا.قال ابن عابدين : المريض اذا تحقق اليأس من الصحة فعليه الفدية لكل يوم من المرض.

( رد المحتار: ٤٢٧/٢)

٢. فان عجز عن الصوم اطعم ستين مسكينا كالفطرة و فى الشامية( قوله كالفطرة قدرا) اى نصف صاع من بر او صاع من تمر اؤ شعير…..الخ 

( الدر المختار:٤٧٨,٤٧٩/٣)

و اللہ سبحانہ اعلم

✍بقلم : 

قمری تاریخ:21 ربیع الثانی ۱۴۴۰ء

عیسوی تاریخ:۲۸ دسمبر ۲۰۱۸ھ

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں