رخصتی کے وقت دلہن کے سر پر قرآن رکھنا

سوال:السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ! لڑکی کی رخصتی کے وقت قرآن مجید آگے لے کر جانے کی رسم ہے اس کا کیا حکم ہے؟

الجواب باسم ملھم الصواب

واضح رہے کے رخصتی کے وقت

دلہن کے آگے یا اس کے سر پر قرآن پکڑ کر لے جانا محض ایک دنیاوی رسم ہے، اس کی شرعا کوئی حیثیت نہیں ہے، اس میں قرآن پاک کی بے ادبی کا بھی اندیشہ ہے،اور اگر اسے لازمی یا دین کا حصہ سمجھ کر کیا جائے تو یہ بدعت کے زمرے میں آئے گا، لہذا اس سے احتراز ضروری ہے۔

کذا فی الدر مع الرد:

(ومبتدع) أي صاحب بدعة وهي اعتقاد خلاف المعروف عن الرسول لا بمعاندة بل بنوع شبهة،

(قوله وهي اعتقاد إلخ) عزاه هذا التعريف في هامش الخزائن إلى الحافظ ابن حجر في شرح النخبة۔۔۔۔۔۔وحينئذ فيساوي تعريف الشمني لها بأنها ما أحدث على خلاف الحق المتلقى عن رسول الله – صلى الله عليه وسلم – من علم أو عمل أو حال بنوع شبهة واستحسان، وجعل دينا قويما وصراطا مستقيما اهـ فافهم”.

(ج: ٢ص: ٢٩٩)

فقط-واللہ تعالی اعلم بالصواب

اپنا تبصرہ بھیجیں