سیڈکارپوریشن کے ساتھ معاملہ

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:176

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ !

1)ہمارے علاقے میں چاول کی فصل کے موقع پرجب زمیندار فصل کی کٹائی کرواتاہےتوا س کے بعداس کے لیے اس فصل کوسنبھال کررکھنے کے انتظامات نہیں ہوتے ،اوروہ اس فصل کوبیوپاری کے پاس فروخت کرنے کے لیے لے جاتاہے،فصل کی کٹائی کے وقت بیوپاری حضرات نے ریٹ کم رکھےہوتے ہیں ،اورہمارے ہاں یہ حضرات حکومت  کے اتنے زیراثرنہیں ہیں،اورحکومت  کاوہاں اس معاملے میں اتناکنٹرول نہیں ہے ،لہذا اپنی مرضی سے ریٹ مقررکرلیتے ہیں ،اب زمیندار اپنی فصل کوان کے حوالے کرنے پربھی مجبور ہوتاہے،توایک صورت تویہ ہے کہ کم ریٹ پر ہی بیوپاریوں کودے دیاجائے توایسی صورت میں محنت کرنے والے زمیندار کوخاطرخواہ  نفع نہیں ہوتا،اوربعض اوقات بہت کم نفع ہوتاہے جس سے اس کی حوصلہ شکنی ہوتی ہےاوربیوپاری بہت نفع کماجاتاہے جبکہ اس کی خاص محنت بھی نہیں ہوتی۔ایسی صورتحال میں ہمارے ہاں ایک طریقہ  یہ رائج ہے کہ وقفے  سے فصل کاٹی جاتی ہےا ورجتنی فصل کٹتی جاتی ہے بیوپاری کے حوالے کردی جاتی ہے،البتہ اس سے یہ کہاجاتاہے کہ بازاری ریٹ کے مطابق ہم قیمت بعدمیں طے کرلیں گے یعنی جس دن زمیندار چاہے گا اس دن کے بازاری  ریٹ کے حساب سے ریٹ بیوپاری سے طے کرکے رقم کاحساب کرلے گا۔ا س میں عموماً نزاع وغیرہ نہیں ہوتا،اورزمیندار کویہ سہولت حاصل ہوجاتی ہے کہ وہ بازار ی ریٹ بڑھنے پر بیوپاری سے اس ریٹ کے حساب سے رقم طے کرالیتا ہے ،بہرصورت بیوپاری  چاول کی فصل  لینے کے بعد اپنے پاس زیادہ عرصہ رکھتا نہیں ہے بلکہ عموماًساتھ ہی ساتھ دوسری جگہوں پرآرڈر کے حساب سے سپلائی کرتاجاتا ہے تویہ صورت جوکہ عام ہوچکی ہےا ورعام طور  پر اسی طرح  فصل کی خرید فروخت کا طریقہ رائج ہوچکاہے توکیاہمارے لیے اس طریقہ کارکے مطابق فصل کوفروخت کرنے کی گنجائش ہے ؟

2) مذکورہ صورت  میں یہ بھی ہوتاہے کہ کٹائی کے اخراجات کی ادئیگی  کے لیے بعض اوقات  زمیندار کورقم کی ضرورت  ہوتی ہے تواس کی ادائیگی کے لیے وہ بیوپاری کوفصل  میں سے کچھ متعین  من چاول  کی موجودہ ریٹ  کے اعتبارسے نقدوصول کرلیتا ہےا ور باقی فصل کے بارے میں یہ کہتاہے کہا س کاریٹ بعدمیں بازاری نرخ کے حساب سے طے کرلیں گے ۔اس صورت کاشرعی  کیاہے ؟

سائل  ابن عبدالخالق

ڈیری غازی خان  پنجاب

الجواب حامداومصلیاً

  • سوال میں چاول کی خریدفروخت کاجوطریقہ مذکور ہے ،اصلاً تویہ معاملہ فاسد ہے کیونکہ اس میں بیوپاری کودی جانے والی فصل کی قیمت متعین نہیں ،اورخریدوفروخت کے وقت اگر بیچی جانے والی چیزکی قیمت  متعین  نہ ہوتواس سے معاملہ فاسد ہوجاتاہے، تاہم اگرا س طرح خرید وفروخت کاطریقہ معروف  اور رائج ہوکہ فصل کاریٹ کم ہونے کی وجہ سے فی الحال توچاول بیوپاری کوبیچ کراس کےسپردکردیے جاتے ہوں ( بشرطیکہ چاولوں کی مقدار بھی متعین ہو) پھر بعد میں جس دن زمین دارچاہے ،اس دن کی بازاری قیمت کے لحاظ سے فصل کا،بھاؤطے کرکے بیوپاری سے لین دین صاف کرلیاجاتاہواوراس طرح معاملہ  کرنے میں نزاع اور جھگڑے کابھی اندیشہ نہ ہوتو اس طریقہ کار کے مطابق زمین دارکے لیے فصل فروخت کرنے کی گنجائش ہے لیکن جس دن اس فصل قیمت طے کی جائے گی،اسی وقت چاول کی بیع درست  سمجھی جائے گی اور جس دن بیوپاری  نے اس فصل پر قبضہ کیاتھااس دن سے اس پربیعکے تمام احکام جاری ہوں گے اور اب تک بیوپاری نے اس فصل میں جوجائز تصرفات  کئے ہوں گے سب درست  اور نافذ سمجھے جائیں گے ۔

بحوث فی قضایافقھیۃ معاصرۃ۔القاضی محمد تقی العثمانی ۔ (1/52)

  • صورت مسئولہ میں چاولوں کی جتنی مقدار متعین کرکے نقدبیچنے کا معاملہ کیاجاتاہے تووہ اسی وقت درست ہوجاتاہے لیکن باقی  فصل ( جس کا ریٹ بعدمیں بازاری نرخ کےمطابق مقررکرنا طے پایاہے)کامعاملہ ،جواب نمبرایک 1میں مذکور تفصیل کےمطابق،قیمت طے ہونے کے دن تک فاسد رہے گا البتہ جس دن قیمت کا معاملہ طے ہوجائے گا اسی دن یہ معاملہ بھی درست سمجھاجائے گا ۔

واللہ سبحانہ وتعالیٰ

الجواب الصحیح

احقر عبدالرؤف  غفراللہ

محمدوقاص

محمدعبدالمنان 

محمدیعقوب عفی اللہ

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی 

19/صفر الخیر/1435ھ

23/دسمبر/2013)

پی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنےکےلیے لنک پرکلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/permalink/689307708105144/

اپنا تبصرہ بھیجیں