سجدۂ سہو کا بیان قسط2

سجدۂ سہو کا بیان قسط2

قراء ت کرنا بھول جائے یا قراءت میں تاخیر ہوجائے

نماز میں سورہ فاتحہ پڑھنا بھول گیا،صرف دوسری سورت پڑھی یا پہلے سورت پڑھی او ر پھرسورہ فاتحہ پڑھی تو سجدۂ سہو کرنا واجب ہے۔

فرض کی پہلی دو رکعتوں میں سورت ملانا بھول گیا تو آخری دونوں رکعتوں میں سورت ملائے اور سجدۂ سہو کرے اور اگر پہلی دو رکعتوں میں سے ایک رکعت میں سورت نہیں ملائی تو آخر والی کسی رکعت میں سورت ملائے اور سجدۂ سہو کرے۔ اگر آخری رکعت میں التحیات پڑھتے وقت یاد آیا کہ دونوں رکعتوں میں یا ایک رکعت میں سورت نہیں ملائی تب بھی سجدۂ سہو کرنے سے نماز ہوجائے گی۔

سنت اور نفل کی سب رکعتوں میں سورت ملانا واجب ہے، اس لیے اگر کسی رکعت میں سورت ملانا بھول جائے تو سجدۂ سہو کرے۔

اگر آہستہ آواز والی نماز میں کوئی شخص چاہے امام ہو یا منفرد، بلند آواز سے قراء ت کرجائے یا بلند آواز کی نماز میں امام آہستہ آواز سے قراء ت کرے تو سجدۂ سہو کرنا ضروری ہے، البتہ اگر آہستہ آواز والی نماز میں بہت تھوڑی قراء ت بلند آواز سے کی جائے یعنی اتنی کہ جس سے قراء ت کا فرض ادا نہیں ہوتا، مثلاً: دو تین لفظ بلند آواز سے نکل جائیں یا جہری نماز میں امام دو تین لفظ آہستہ پڑھ لے تو سجدۂ سہو لازم نہیں، یہی راجح ہے۔

سورہ فاتحہ پڑھ کر سوچنے لگا کہ کونسی سورت پڑھوں اور اس سوچ بچار میں اتنی دیر لگ گئی جتنی دیر میں تین مرتبہ سبحان اللہ کہہ سکتا ہے تو بھی سجدۂ سہو واجب ہے۔

اگر بالکل اخیر رکعت میں التحیات اور درود پڑھنے کے بعد شبہہ ہوا کہ میں نے چار رکعتیں پڑھی ہیں یا تین، اسی سوچ میں خاموش بیٹھا رہا اور سلام پھیرنے میں اتنی دیر لگ گئی جتنی دیر میں تین دفعہ سبحان اللہ کہہ سکتا ہے پھر یاد آگیا کہ میں نے چاروں رکعتیں پڑھ لیں تو اس صورت میں بھی سجدۂ سہو کرنا واجب ہے۔

سورہ فاتحہ اور سورت پڑھنے کے بعدسوچنے لگا اور رکوع کرنے میں اتنی دیر ہوگئی جتنی کہ اوپر بیان ہوئی تو بھی سجدۂ سہو کرنا واجب ہے۔

اسی طرح اگر پڑھتے پڑھتے درمیان میں رک گیا اور کچھ سوچنے لگا اور سوچنے میں اتنی دیر لگ گئی یا جب دوسری یا چوتھی رکعت پر التحیات کے لیے بیٹھا تو فوراً التحیات شروع نہیں کی، کچھ سوچنے میں اتنی دیر لگ گئی یا جب رکوع سے اٹھا تو دیر تک کھڑا کچھ سوچتا رہا یا دونوں سجدوں کے بیچ میں جب بیٹھا تو کچھ سوچنے میں اتنی دیر لگادی تو ان سب صورتوں میں سجدۂ سہو کرنا واجب ہے۔ غرضیکہ جب بھولے سے کسی رکن یا واجب کی ادائیگی میں دیر کردے گا یا کسی بات کے سوچنے کی وجہ سے دیر لگ جائے گی تو سجدہ سہو واجب ہوگا۔

قعدہ اولی یا قعدہ اخیرہ بھول جائے یا التحیات پڑھنا بھول جائے

تین یا چار رکعت والی نماز میں دو رکعت پڑھ کر قعدہ میں بیٹھنا بھول گیا،تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہو گیا تو اگر نیچے کا آدھا دھڑ سیدھا نہ ہوا ہو تو بیٹھ جائے اور التحیات پڑھ لے پھرکھڑا ہو اور ایسی حالت میں سجدۂ سہو کرنا واجب نہیں اور اگر نیچے کا آدھا دھڑ سیدھا ہوگیا ہو تو نہ بیٹھے، بلکہ کھڑا ہو کر چاروں رکعتیں پڑھ لے، صرف آخر میں بیٹھے اور اس صورت میں سجدۂ سہو واجب ہے۔ اگر سیدھا کھڑا ہوجانے کے بعد پھر لوٹ آیا اور بیٹھ کر التحیات پڑھی تو گنہگار ہوگا اور سجدۂ سہو کرنا اب بھی واجب ہوگا۔

اگر چوتھی رکعت پر بیٹھنا بھول گیا تو اگر نیچے کا دھڑا بھی سیدھا نہیں ہوا تو بیٹھ جائے اور التحیات اور درود وغیرہ پڑھ کے سلام پھیرے اور سجدۂ سہو نہ کرے اور اگر سیدھا کھڑا ہوگیا ہو تب بھی بیٹھ جائے بلکہ اگر الحمد اور سورت بھی پڑھ چکا ہو یا رکوع بھی کرچکا ہو تب بھی بیٹھ جائے اور التحیات پڑھ کے سجدۂ سہو کرلے، البتہ اگر رکوع کے بعد بھی یاد نہ آیا اور پانچویں رکعت کا سجدہ کرلیا تو فرض نماز دوبارہ پڑھے، یہ نماز نفل ہوگئی، ایک رکعت اور ملا کرچھ رکعت پوری کرلے اور سجدۂ سہو نہ کرے،اوراگرایک رکعت اور نہیں ملائی بلکہ پانچویں رکعت پر سلام پھیر دیا تو چار رکعتیں نفل ہوگئیں اور ایک رکعت بیکار گئی۔

اگرچوتھی رکعت پر بیٹھا اور التحیات پڑھ کر کھڑا ہو گیاتوسجدہ کرنے سے پہلے پہلے جب یاد آئے تو بیٹھ جائے اور التحیات نہ پڑھے بلکہ بیٹھ کر فوراً سلام پھیر کے سجدۂ سہو کرے اور اگر پانچویں رکعت کا سجدہ کرچکا تب یاد آیا تو ایک رکعت اور ملا کر چھ رکعتیں پوری کرلے، چار فرض ہوگئیں اور دو نفل اور چھٹی رکعت پر سجدۂ سہو بھی کرے۔ اگر پانچویں رکعت پر سلام پھیردیا اور سجدۂ سہو کرلیا تو برا کیا، چار فرض ہوئے اور ایک رکعت بیکارگئی۔

اگر چار رکعت نفل نماز پڑھی اور درمیان میں بیٹھنا بھول گیا تو جب تک تیسری رکعت کا سجدہ نہ کیا ہو تب تک یاد آنے پر بیٹھ جانا چاہیے، اگر سجدہ کرلیا توبھی نماز ہوگئی لیکن دونوں صورتوں میں سجدۂ سہوواجب ہے۔

تین یا چار رکعت والی فرض،وتراورظہر کی پہلی چار سنتوںمیں دو رکعت پر التحیات کے لیے بیٹھا اور دو دفعہ التحیات پڑھ لی تو بھی سجدۂ سہو واجب ہے اور اگر التحیات کے بعددرود شریف”اللّٰھم صل علی محمدوعلی اٰل محمد ” تک یا اس سے زیادہ پڑھنے کے بعدیاد آیا اور اٹھ کھڑا ہوا تو بھی سجدۂ سہو واجب ہے او ر اگر اس سے کم پڑھا ہو تو سجدۂ سہو واجب نہیں۔

نفل نماز،سنت ِ غیر مؤکدہ اور نذرکی چار رکعت والی نمازمیں دو رکعت پر بیٹھ کر التحیات کے ساتھ درود شریف بھی پڑھنا جائز[بلکہ اولیٰ] ہے، اس لیے کہ نفل،سنت ِ غیر مؤکدہ اور نذر کی نماز میں درود شریف پڑھنے سے سجدۂ سہوواجب نہیں ہوتا،البتہ اگر دو دفعہ التحیات پڑھ لے تو نفل، سنت ِ غیر مؤکدہ اور نذرکی نمازمیں بھی سجدۂ سہو واجب ہے۔

التحیات پڑھنے بیٹھا مگر بھولے سے التحیات کی جگہ سورہ فاتحہ یاکچھ اور پڑھنے لگا تو بھی سجدۂ سہو واجب ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں