سجدۂ سہو کا بیان قسط4

سجدۂ سہو کا بیان قسط4

جن صورتوں میں سجدۂ سہو لازم نہیں ہوتا

جو چیزیں نماز میں نہ فرض ہیں نہ واجب ان کو چھوڑدینے سے نماز ہوجاتی ہے اور سجدۂ سہو واجب نہیں ہوتا۔

نماز کے شروع میں “ثناء”پڑھنا بھول گیا،یا رکوع میں ” سبحان ربی العظیم ” نہیں پڑھایا سجدہ میں” سبحان ربی الاعلٰی” نہیں کہا یا رکوع سے اٹھ کر” سمع اﷲ لمن حمدہ” کہنا یاد نہیں رہا یا نیت باندھتے وقت کانوں تک ہا تھ نہیں اٹھائے یا آخری رکعت میں درود شریف یا دعا نہیں پڑھی،یو نہی سلام پھیر دیا تو ان سب صورتوں میں سجدۂ سہو واجب نہیں۔

سجدہ میں ” سبحان ربی الاعلیٰ” کے بجائے” سبحان ربی العظیم” کہتا رہا، یا رکوع میں” سبحان ربی العظیم” کے بجائے ” سبحان ربی الاعلیٰ” کہتا رہا، تو سنت چھوٹ گئی اس سے سجدۂ سہو لازم نہیں آتا۔

نیت باندھنے کے بعد”ثناء ” کی جگہ دعائے قنوت پڑھنے لگاتو سجدۂ سہو واجب نہیں،اسی طرح فرض کی تیسری یا چوتھی رکعت میں اگر الحمدﷲ کی جگہ التحیات یا کچھ اور پڑھنے لگا تو بھی سجدۂ سہو واجب نہیں ہے۔

الحمد پڑھ کر دو سورتیں یا تین سورتیں پڑھ لیں تو کچھ حرج نہیں اور سجدۂ سہو واجب نہیں۔

فرض نماز میں آخری دونوں رکعتوں یا ایک رکعت میں سورت ملالی تو سجدۂ سہو واجب نہیں۔

فرض کی آخری دونوں رکعتوں میں یا ایک رکعت میں سورہ فاتحہ پڑھنا بھول گیالیکن خاموش کھڑا رہ کر رکوع میں چلاگیا تو بھی سجدۂ سہو واجب نہیں بشرطیکہ تین بار “سبحان ربی الاعلیٰ” کہنے کی مقدار کھڑا رہا ہو، ورنہ نماز دوبارہ پڑھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں