سلام پھیرنے کا طریقہ طوالِ مفصل اوساط ِ مفصل پڑھنا سنتِ مؤکدہ ہے یا غیر مؤکدہ ؟ مرد و عورت دونوں کیلئے اور جماعت یا منفرد کیلئے مسنون ہے لایعنی قول و فعل سے پچنے کا طریقہ

فتویٰ نمبر:342

سوال: ۱ نماز میں سلام پھیرنے کے لوگوں میں دو طریقے ہیں

۱) دائیں طرف سلام پھیر کر وہیں سے دوبارہ السلام علیکم کہتے ہوئے بائیں طرف منہ موڑتے ہیں

۲) دائیں طرف سلام پھیر کر گردن درمیان میں لاکر لمحہ بھر وقفہ کرکے پھر السلام علیکم کہتے ہوئے بائیں طرف مڑتے ہیں ان دونوں میں سے کونسا طریقہ صحیح ہے ؟

۲ نمازوں میں طوالِ مفصل ،اوساطِ مفصل پڑھنا سنتِ مؤکدہ ہے یا غیر مؤکدہ  مرد و عورت کیا دونوں کیلئے سنت ہے اور مردوں کی جماعت کیلئے مسنون ہے یا منفرد کیلئے ؟

۳  استادِ محترم لایعنی قول و فعل سے بچنے کا کیا طریقہ اختیار کریں باوجود کوشش کے لایعنی قول و فعل کا ارتکاب ہو ہی جاتا ہے ۔

استاد ِ محترم دعاؤں کی عاجزانہ درخواست ہے خصوصاً یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنی محبت اور سنت والی زندگی اور موت نصیب فرمادے ۔

الجواب حامداً ومصلیاً

۱  سلام پھرنے کے طریقہ سے متعلق کوئی تصریح باوجود تلاش کے نہیں مل سکی ،یہ سوال الگ سے کسی صفحہ پر تحریر کردیا جائے تاکہ تصریح ملجانے کی صورت میں جواب تحریر کیا جاسکے ۔

۲  علامہ حلبی ؒ تحریر فرماتے ہیں :

وان قراء ثَلَاثَ آيَاتٍ قِصَارًا…. خَرَجَ عَنْ حَدِّ الْكَرَاهَةِ الْمَذْكُورَةِ وَلَكِنْ لَمْ يَدْخُلْ فِي حَدِّ الِاسْتِحْبَابِ. وَحينئذيَنْبَغِي أَنْ يَكُونَ فِيهِ كَرَاهَةُ تَنْزِيهٍ لأن ترک المستحب يکرہ تنزيھا ….علی ان المراد من الاستحباب ھنا السنيۃ علی ماصرح بہ فی اکثر الکتب (حلبی کبیر ص:۳۰۹)

یعنی طوالِ مفصل ،اوساطِ مفصل اور قصارِ مفصل کے مطابق قرأت کرنا سنت ہے(۱) اگر کسی شخص نے اس کے مطابق قرأت نہیں  کی تو اسنے مکروہ تنزیہی کیا ۔

            نیز یہ قرأت اکیلے اور باجماعت نماز پڑھنے والے دونوں کیلئے مسنون ہے (۲)۔

عورت اگر حافظہ ہو تو اسکو بھی اسکا اہتمام کرنا چاہئے ۔

لمافی الدر المختار – (1 / 539)

 ويسن ( في الحضر ) لإمام ومنفرد ذكره الحلبي والناس عنه غافلون

۳   اپنے قول و عمل سے پہلے غور کرلیا کریں کہ اس کا دین یا دنیوی فائدہ ہے یا نہیں ،یہ بالقصد اور بالارادہ کرنا پڑے گا کچھ عرصے بعد انشاء اللہ انسان اس سے بچ جائے گا ۔

التخريج

(۱) الاختيار لتعليل المختار – (1 / 4)

 والسنة أن يقرأ في الفجر والظهر طوال المفصل، وفي العصر والعشاء أوساطه، وفي المغرب قصاره،

 رد المحتار – (2 / 47)

وَإِنْ قَرَأَ ثَلَاثًا قِصَارًا أَوْ كَانَتْ الْآيَةُ أَوْ الْآيَتَانِ تَعْدِلُ ثَلَاثَ آيَاتٍ قِصَارًا خَرَجَ عَنْ حَدِّ الْكَرَاهَةِ الْمَذْكُورَةِ وَلَكِنْ لَمْ يَدْخُلْ فِي حَدِّ الِاسْتِحْبَابِ. وَيَنْبَغِي أَنْ يَكُونَ فِيهِ كَرَاهَةُ تَنْزِيهٍ

(۲) رد المحتار – (1 / 540)

 أَنَّ الْقِرَاءَةَ الْمَسْنُونَةَ يَسْتَوِي فِيهَا الْإِمَامُ وَالْمُنْفَرِدُ وَالنَّاسُ عَنْهُ غَافِلُونَ

تبيين الحقائق وحاشية الشلبي – (1 / 130)

وَفِي الْقَنِيَّةِ الْقِرَاءَةُ الْمَسْنُونَةُ يَسْتَوِي فِيهَا الْإِمَامُ وَالْمُنْفَرِدُ وَالنَّاسُ عَنْهَا غَافِلُونَ .

اپنا تبصرہ بھیجیں