فتویٰ نمبر:3058
سوال:ایک خاتون ہیں وہ بہت غریب ہیں ان کو بیٹی کو سالگرہ پر تحائف دینے کے لیے رقم درکار ہے نہیں دیں گی تو سسرال والے طعنے دے کر زندگی اجیرن کردیں گے بہت رورہی تھیں دیندار نہیں کہ ان کو سمجھایا جاسکےکہ اسراف ہے پھران کو سمجھا بھی دیا جائے تو عذریہی ہوگا مجبوری ہےان حالات میں ان کو صدقہ نافلہ دینا تعاون علی الاثم ہوگا؟
والسلام
الجواب حامداو مصليا
سالگرہ کی رسم غیر شرعی ہے۔غیر مسلموں سے مشابہت ہے۔شریعت اسلام میں اس کا کوئی تصور نہیں ہے ۔نیز یہ کوئی خوشی کا موقع بھی نہیں کہ اس کو منایا جائےکیونکہ انسان کی عمر جیسے جیسے بڑھتی چلی جاتی ہے،ویسے ویسے وہ موت کے قریب ہوتا چلا جاتا ہے۔لہٰذا اس موقع پر خوشی منانے کا کیا مقصد ہے؟
لوگوں کے طعنوں کی پروا نہ کریں صرف اللہ کو راضی رکھنے کی فکر دامن گیر ہونی چاہیے۔ اس طرح کی رسموں کو ممکن حد تک ختم کرنے کی بھرپور کوشش کرنی چاہیے ۔نہ صرف منانا بلکہ اس میں شرکت کرنا اور اس میں تحائف وغیرہ دے کر معاونت کرنا، تعاون علی الاثم ہوگا۔
بہتر طریقہ یہ ہےکہ ان کونرمی سےسمجھا دیا جائے ۔سمجھ جائے تو ٹھیک نہیں تو سالگرہ کے لیے ان کی معاونت نہ کریں البتہ سالگرہ کے کچھ دنوں بعد صدقہ کردیں ۔
من شبہ بالکفار مثلاً في اللباس وغیرہ أو الفساق أو الفجار أو أہل التصوف الصلحاء الأبرار منہم أي في الإثم والخیر عند اللّٰہ تعالیٰ۔ (مرقاۃ المفاتیح: ۲۵۵/۸، المکتبۃ الأشرفیۃ دیوبند)
عن ابن عمر قال قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم- « من تشبه بقوم فهو منهم ».( سنن أبى داود: ۵۵۹، رقم الحديث:4031)
فقط
واللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:3جمادی الاولیٰ1440ھ
عیسوی تاریخ:10جنوری 2019ء
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:
https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A