سامان غلطی سے زیادہ قیمت فروخت کیا

فتویٰ نمبر:523

سوال:آج کل چاول وغیرہ کی بوریوں میں لکھا ہوتا ہے 50کلو یا 24کلو دوکاندار اسے حساب سے خریدتا ہے اور لوگوں کو بھی اسی طرح فروخت کرتاہے بہت عرصہ بعد پتہ چلتا ہے کہ 45 ہے 50کلو نہیں ہے اب یہ آدمی کیا کرے اب یہ بھی معلوم نہیں ہے دوکاندار کس کس کو فروخت کیا ہے اور یہ بھی معلوم نہیں ہے کمپنی کتنے عرصہ سے کم دیتی رہی غالبا ابتداء سے ایسی ہی تھی اب اگر کمپنی والے کمی پوری کرنے کیلے کسی طرح راضی ہو جاےتو لینا جایز ہے اور دوکاندار کس کس کو فروخت کیاہے اسکا کیا کرے؟

جواب:اگر بوری کو بوری کی حیثیت سے بیچا یعنی گاہک آپ کے پاس آیا اور کہا کہ مجھے ایک بوری چاہئے یہ نہیں کہا کہ مجھے پچاس کلو چاہئے اور پھر آپ نے وہ بوری اسے فروخت کردی تو یہ بیع درست ہوگئی ہے، اور اگر گاہک نے آکر آپ کو (بوری کے بجائے) کہا کہ مجھے پچاس کلو فلاں چیز چاہئے اور آپ نے اسے پچاس کلو کی قیمت بتادی اور پھر اسے پچاس کلو کے بجائے نادانی سے 45 کلو کی بوری دیدی تو ایسی صورت میں آپ پر باقی رقم اصل مالکنا کو واپس کرنا ضروری ہے اور اگر اصل مالکان کا علم نہ ہو تو ان کی طرف سے صدقہ کرنا ضروری ہے اور اگر اسی صورت میں آپ نے پچاس کلو کے بجائے بوری کی قیمت بتائی یعنی اس نے پچاس کلو مانگی تو آپ نے کہا کہ یہ بوری ہے اور اس کی قیمت اتنی ہے تو اس طرح بھی بیع درست ہوگئی اور آپ پر کچھ لازم نہیں ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) – (4 / 593)
وَفِي الْمَبْسُوطِ الْإِشَارَةُ إلَيْهِ أَوْ إلَى مَكَانِهِ شَرْطُ الْجَوَازِ، فَلَوْ لَمْ يُشِرْ إلَيْهِ وَلَا إلَى مَكَانِهِ لَا يَجُوزُ بِالْإِجْمَاعِ هـ.

بدائع الصنائع، دارالكتب العلمية – (5 / 134)
حقيقة المبادلة بالتعاطي وهو الأخذ والإعطاء، فهذا يوجد في الأشياء الخسيسة والنفيسة جميعا، فكان التعاطي في كل ذلك بيعا، فكان جائزا.

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) – (1 / 426)
لْأَصْلُ أَنَّ الْمُسَمَّى إذَا كَانَ مِنْ جِنْسِ الْمُشَارِ إلَيْهِ يَتَعَلَّقُ الْعَقْدُ بِالْمُشَارِ إلَيْهِ لِأَنَّ الْمُسَمَّى مَوْجُودٌ فِي الْمُشَارِ إلَيْهِ ذَاتًا وَالْوَصْفُ يَتْبَعُهُ وَإِنْ كَانَ مِنْ خِلَافِ جِنْسِهِ يَتَعَلَّقُ بِالْمُسَمَّى لِأَنَّ الْمُسَمَّى مِثْلُ الْمُشَارِ إلَيْهِ وَلَيْسَ بِتَابِعٍ لَهُ، وَالتَّسْمِيَةُ أَبْلَغُ فِي التَّعْرِيفِ مِنْ حَيْثُ إنَّهَا تُعَرِّفُ الْمَاهِيَّةَ وَالْإِشَارَةُ تُعَرِّفُ الذَّاتَ. اهـ. قَالَ الشَّارِحُونَ هَذَا الْأَصْلُ مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ فِي النِّكَاحِ وَالْبَيْعِ وَالْإِجَارَةِ وَسَائِرِ الْعُقُودِ. اهـ.

واللہ تعالی اعلم بالصواب

 

 

اپنا تبصرہ بھیجیں