سیونگ سرٹیفیکیٹ کا حکم

فتویٰ نمبر:4094

سوال: محترم جناب مفتیان کرام!

السلام وعلیکم 

سیونگ سرٹیفکٹ کا حکم کیا ہے؟پوسٹ آفس سے لیے ہیں ان سرٹیفکٹ کو لینا جائز ہوگا ؟ برائے مہربانی جواب عنایت فرمائیں.

والسلام

الجواب حامدا ومصلیا

سیونگ سرٹیفیکیٹ لینا جائز نہیں۔کیونکہ یہ سودی معاملہ ہے،کوئی کاروباری شراکت نہیں،اور حکومت یااس کے ادارےان پر ایک طے شدہ رقم منافع کے نام سے(فی صد سالانہ کےحساب)ادا کرنے کے پابندہوتے ہیں،جب کہ ان کی اصل رقم محفوظ ہوتی ہے،وہ جب چاہیں اپنی رقم لے سکتے ہیں،لیکن جب تک یہ رقم حکومت یا اداروں کے پاس رہے گی،وہ اس پر متعین منافع دیتے رہیں گے۔یہ وہی قرض کے بدلے میں مہلت کا معاوضہ وصول کرنا ہے،جو خالص سود ہے۔

اور اگر پہلے لے لیے ہیں تو فوراً اس معاملے کو ختم کرنا لازم ہےاور جو زائد رقم وصول کی جا چکی ہے اسے بغیر ثواب کی نیت کے صدقہ کرنا چاہیے۔(مستفاد :کتاب النوازل جلد 11)

کل قرض جر نفعًا حرامٌ (۵/۱۶۶، ۶/۳۹۴ شامیہ مطبوعہ ایم ایچ سعید)”

لأن سبیل الکسب الخبیث التصدق إذا تعذر الرد علی صاحبہ۔ (شامي، کتاب الحظر والإباحۃ / باب الاستبراء، فصل في البیع ۶؍۳۶۵ کراچی، ۹؍۵۵۳ زکریا)

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:٣جمادی الثانیہ ۱۴۴۰

عیسوی تاریخ:١١فروری ۲۰۱۹

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں