سحری کےفضائل

سحری کےفضائل

حضور ﷺروزہ کے لیے خود بھی سحری فرماتے تھے اور صحابہ کرام کو بھی سحری کھانے کی ترغیب دیتے تھے۔ حضور ﷺسحری تاخیر سے فرماتے تھے اور صحابہ کرام کو بھی تاخیر سے سحری کرنے کی ترغیب دیتے تھے۔ (بخاری و مسلم)

حضور ﷺ کی سحری مبارک اور نمازِ فجر میں صرف پچاس آیتوں کے قریب فاصلہ ہوتا تھا۔‘‘ (شمائل کبریٰ)

ارشادِ نبوی ﷺہے : ’’سحری کا کھانا مبارک غذا ہے۔(صحیح ابن حبان)

’’سحری کے کھانے کا حساب نہیں لیا جائے گا۔‘‘ (طبرانی، بزار)

’’ہمارے اور اہل کتاب کے روزوں کے درمیان فرق سحری ہے۔ ‘‘ (مسلم)

’’اﷲ تعالیٰ اور اس کے فرشتے سحری کرنے والوں پر درود بھیجتے ہیں۔‘‘ (طبرانی، ابن حبان)

عن أنس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : ” تسحروا فإن في السحور بركة “

ترجمہ:حضرت انس ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا سحری کھاؤ کیونکہ سحری کھانے میں برکت ہے۔ (بخاری ومسلم)

یہ حکم وجوب کے طور پر نہیں ہے بلکہ بطور استحباب ہے۔اوربرکت سے مراد یہ ہے کہ سحری کھانا چونکہ سنت نبوی پر عمل کرنا ہے اس لیے اس کی وجہ سے نہ صرف یہ کہ اجر عظیم حاصل ہوتا ہے بلکہ روزہ رکھنے کی قوت بھی آتی ہے۔

وعن العرباض بن سارية قال : دعاني رسول الله صلى الله عليه و سلم إلى السحور في رمضان فقال : ” هلم إلى الغداء المبارك ” . رواه أبو داود والسنائي

ترجمہ:حضرت عرباض بن ساریہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے مجھے رمضان میں سحری کھانے کے لیے بلایا اور فرمایا کہ بابرکت کھانے کے لیے آؤ۔ (ابو داؤد، نسائی)

اپنا تبصرہ بھیجیں