سحری سے متعلق فضائل و مسائل

سحری سے متعلق فضائل و مسائل

سحری کھانے کی فضیلت

عَنْ أَنَسٍ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: « تَسَحَّرُوا فَإِنَّ فِي السُّحُورِ بَرَكَةً »( رواه البخارى ومسلم )

ترجمہ : حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : سحری کھایا کرو کیوں کہ سحر میں برکت ہے ۔

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ السَّحُورُ بَرَكَةٌ ، فَلَا تَدَعُوهُ ، وَلَوْ أَنْ يَجْرَعَ أَحَدُكُمْ جُرْعَةً مِنْ مَاءٍ ، فَإِنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الْمُتَسَحِّرِينَ.(مسند احمد)

ترجمہ:سحری میں برکت ہے اسے ہرگز نہ چھوڑو ، اگر کچھ نہ ہو تو پانی کا ایک گھونٹ ہی پی لیا جائے ، کیوں کہ سحر میں کھانے پینے والوں پر اللہ تعالیٰ رحمت فرماتا ہے ، اور فرشتے ان کے لیے دعائے خیر کرتے ہیں ۔

عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ:« فَصْلُ مَا بَيْنَ صِيَامِنَا وَصِيَامِ أَهْلِ الْكِتَابِ ، أَكْلَةُ السَّحَرِ » ( رواه مسلم )

حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : ہمارے اور اہل کتاب کے روزوں کے درمیان فرق کرنے والی چیز سحری کھانا ہے ۔

مطلب یہ ہے کہ اہل کتاب کے ہاں روزوں کے لیے سحری نہیں ہے ، اور ہمارے ہاں سحری کھانے کا حکم ہے ، اس لیے اس فرق اور امتیاز کو عملاً بھی قائم رکھنا چاہئے ، اور اللہ کی اس نعمت کا کہ اس نے ہم کو یہ سہولت بخشی شکر ادا کرنا چاہئے ۔

سحری کھانا سنت ہے، اگربھوک نہ بھی ہو تو کم از کم دو تین کھجوریں ہی کھالے یا کوئی اور چیز تھوڑی بہت کھالے یا تھوڑا سا پانی ہی پی لے۔

سحری کھانے میں تاخیر کرنی چاہیے

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى أَخْبَرَنِي مَالِكٌ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ لَا يَزَالُ النَّاسُ بِخَيْرٍ مَا عَجَّلُوا الْفِطْرَ۔(مسند احمد)

ترجمہ:حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میری امت اس وقت تک خیر پر قائم رہے گی جب تک وہ افطاری میں جلدی اور سحری میں تاخیر کرتی رہے گی ۔

مسئلہ:آخری وقت میں سحری کھانا مستحب ہے ، لیکن اِس قدر تاخیر کر دینا کہ صبح صادق ہو جانے کا شک پیدا ہو جائے یہ مکروہ ہے۔

مسئلہ:اگر سحری جلدی کھالی،پھر آخر وقت میں مزید ایک دو نوالے کھالیے یا پانی پی لیا تب بھی دیرسے کھانے کا ثواب مل جائے گا ۔

مسئلہ:اگر سحری کھانے کے لیے آنکھ نہ کھلی، تو بغیر سحری کھائے روزہ رکھاجائے، سحری چھوٹ جانے سے روزہ چھوڑدینا بڑی کم ہمتی اور بڑا گناہ ہے۔

مسئلہ:کسی کی آنکھ دیرسے کھلی اور یہ خیال ہوا کہ سحری کا وقت باقی ہے، اس گمان پر سحری کھالی پھر معلوم ہوا کہ وقت ختم ہونے کے بعد سحری کھائی تھی تو یہ روزہ نہیں ہوا، بعد میں قضا رکھے،کفارہ واجب نہیں۔

مسئلہ:بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ جب فجر کی اذان شروع ہوتی ہے ،تب سحری کا وقت ختم ہوتا ہے۔یہ بات درست نہیں ۔سحری کا وقت صبح صادق تک ہوتا ہے۔جیسے ہی صبح صادق ہوجائے سحری کا وقت ختم ہوجاتا ہے۔عام طور پر فجر کی اذان دیر سے ہوتی ہے،لہذا اذان کا انتظار نہ کیا جائے ،بلکہ وقت کاخیال رکھا جائے۔

مسئلہ:بعض جگہ مساجد سے سحری کا وقت ختم ہونے کا اعلان کیا جاتا ہے،ایسا کرنا درست ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں