سینگ ٹوٹےہوئے جانورکی قربانی کاحکم

کیافرماتےہیں مفتیان کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ آج کل جانور کوخوبصورت اورتندرست کرنےکےلیے فارم والے لوگ جانور کاسینگ پہلے اوپر سے اتارتےہیں پھراندرونی حصہ بھی اس کاکاٹاجاتاہےپھرا س کی جڑ کوگرم کرکےمکمل نکالی جاتی ہے اس عمل میں جانور  کوبے ہوش کرنا پڑتاہے اور ہوش آنےکےبعد جانور کوتکلیف کاہونابھی ظاہر ہے۔اس عمل سے جانور دوسرے جانوروں سے تندرست اورخوبصورت ہوجاتاہے  اورقیمت بھی ڈبل ہوجاتی ہے ۔

1۔کیاایساکرناجائزہے ؟

2۔کیاایسے جانورکی قربانی جائزہے ؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب باسم الملھم الصواب

سوال کے جواب سےپہلے بطورتمہیدکےیہ بات جاننا ضروری ہے کہ فقہائے کرام ؒ کیصراحت کےمطابق عیب دارجانورکی قربانی شرعاًدرست نہیں ہوتی ،تاہم عین کے ہونے یانہ ہونے کافیصلہ اس کاکاروبارکرنےوالے تاجروں کےعرف کےمطابق کیاجاتاہے ، یعنی اگراس چیز کاکاروبارکرنے والے تاجروں کی نظرمیں اس کوعیب سمجھاجائے توشرعاًبھی اس کوعیب سمجھاجائے گا اوراگر تاجر اس کوعیب نہ سمجھتےہوں توشرعاًبھی اس کوعیب نہیں سمجھاجائے گا۔

مذکورہ بالاتمہیدکےبعدآپ کے سوال کاجواب یہ ہےکہ صورت مسئولہ میں جانورکاسینگ جڑ سمیت نکالنے کےمکمل عمل کوجانورمیں تندرستی اورخوبصورت کاسبب قراردیاگیاہے،۔

(بدائع الصنائع  فی ترتیب الشرائع  للکاسانی (7/221)

فتاوی الھندیۃ (42/274)

علامہ شامی ؒ فرماتےہیں ۔ ( ردالمحتار (26/248)

حافظ ابن حجرؒفرماتےہیں ۔( فتح الباری لابن حجر 3/43)

علامہ شامی ؒ فرماتےہیں  ( ردالمحتار 9/291)

شیخ ابوالحسن السعدی ؒفرماتےہیں ۔( النتف فی الفتاویٰ للسعدی 2/801)

حررہ:سیف  الکریم شانگلوی

متخصص جامعہ اشرفیہ لاہور

6/8/1437

14.5.16

پی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنےکےلیےلنک پرکلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/permalink/851616858540894/

اپنا تبصرہ بھیجیں