شمسی توانائی استعمال کرنےکاحکم

فتوی نمبر: 783

عنوان: شمسی توانائی

🔎سوال: السلامُ علیکم!

آج کل ایک بات سننے میں آرہی ہے جو اس سے قبل میں نے تو کبھی نہ سنی تھی-

اور تقریباً 5، 6عورتوں سے میں نے یہ بات سنی کہ شمسی توانائی سے جو سولر پنکھے چلتے ہیں یہ حرام ہے-

کیونکہ یہ سورج کی تپش کو کهینچتے ہیں اور یہ جائز نہیں-

غرض کہ بہت ساری باتیں سنی عجیب و غریب-

آج تو ایک خاتون نے کہا کہ یہ کسی بھی صورت جائز نہیں، 

جب ہم نے کہا وجہ کیا ہے؟ 

تو کہنے لگی کہ سورج تو پہلے سے سخت تکلیف میں ہے اور لوگوں نے شیشے (شمسی بیٹری وغیرہ) کے ذریعے سے اور بھی سورج کو تکلیف دینا شروع کر دیا ہے-

کہنے لگی کہ سورج تکلیف میں ہے اس وجہ سے پهل بھی سورج کی روشنی سے نہیں پکتے ہیں بلکہ چاند کی روشنی سے پک جاتے ہیں-

ہم نے کہا کہ ہم کسی مفتی سے ضرور اس بابت معلوم کریں گے تو کہا معلوم کرنے کی کیا تک ہے یہ تو قرآن میں ہے پهل والی بات اور سورج تکلیف میں ہے وغیرہ-

ہم شدید الجھن میں ہیں کیونکہ یہ پنکھے ہم نے بھی لگائے ہوئے ہیں-

برائے مہربانی قرآن وسنت کی روشنی میں جواب دے کر ہماری الجھن سلجھائیں تہہ دل سے مشکور ہوں گے!

الجواب حامدۃو مصلية

سب سے پہلے یہ بات واضح ہوجائے کہ تمام اشیاء کا استعمال انسانوں کے لیے اصلاً مباح (جائز)ہے,”الاصل فی الاشیاء الاباحۃ” الا یہ کہ ان میں سے بعض نصوص قرآنی یا حدیث نبوی ﷺ نے حرام ٹھہرائی ہوں۔اس اصول کے مطابق عمومی طور پر تمام اشیاء انسانوں کے تصرف اور استعمال کے لیے مباح کر دی گئی ہیں

۔ اس اصول کو درجہ ذیل آیات سے اخذ کیا گیا ہے۔ مثلاً کئی آیاتِ قرآنی اجمالاً اشیاء کا مباح (جائز) ہونا بیان کرتی ہیں۔ مثلاً 

(ہُوَالَّذِی خَلَقَ لَکُمْ مَا فِی الْاَرْضِ جَمِیعاً)(البقرۃ:29)

’’وہ ذات پاک ایسی ہے جس نے پیدا کیاتمہارے فائدے کے لیے جو کچھ بھی زمین میں موجود ہے سب کا سب‘‘۔ 

بعض آیات میں عمومی طور پر اباحت بیان کی گئی ہے۔ 

(أَلَمْ تَرَوْا أَنَ اﷲَ سَخَّرَ لَکُمْ مَّافِی الْاَرْضِ وَأَسْبَغَ عَلَےْکُمْ نِعَمَہُ ظٰھِرَۃً وَ بَاطِنَۃً)(لقمان:20) 

’’کیا تم لوگ نہیں دیکھتے کہ اﷲ تعالیٰ نے تمہارے لیے مسخّر کر دیا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور اس نے تم پر اپنی نعمتیں ظاہری اور باطنی پوری کر دی ہیں۔‘‘

(وَأَنْزَلَ مِنَ الْسَّمَآءَ مَآءً فَأَخْرَجَ بِہِ مِنَ الْثَّمَرٰتِ رِزْقاً لْکُمْ)(البقرۃ:22)’’ 

اور برسایا آسمان سے پانی پھر اس (پانی) کے ذریعے پھلوں کو بطور غذا تم لوگوں کے واسطے نکالا‘‘ 

(قُلْ مَنْ حَرَمَ زِینَۃَ اﷲِ الَّتِیٓ أََخْرَجَ لِعِبَادِہِ وَالْطَّیبٰتِ مِنَ الْرِّزْقِ)(الاعراف:32)

’’ آپ فرمائیے کہ اﷲ تعالیٰ کی پیدا کی ہوئی زینت کو جس کو اس نے اپنے بندوں کے واسطے بنایا ہے اور کھانے پینے کی طیب چیزوں کو کس شخص نے حرام کیا ہے۔‘‘

مذکورہ وضاحت سے یہ اشکال دور ہوجاتا ہے کہ دنیا کی ان تمام چیزوں کو استعمال کرنا انسانوں کے لیے جائز ہے کیونکہ اللہ نے دنیا کی تمام نعمتیں انسانوں کے لیے بنائی ہیں اور انسان کو اپنی عبادت کے لیے بنایا ہے تو یہ کہنا کہ اس شمسی توانائی کہ ذریعے سورج کو تکلیف پہنچتی ہے یہ قطعا درست نہیں اور اگر آپ عقل سے سوچیں تو اس عمل سے سورج سے کوئی اضافی روشنی نہین.حاصل کی جارہی بلکہ جو شعاعیں چھتوں پر پڑتی رہتی ہیں ان شعاوں کو.استعمال.میں لایا گیا ہے جو کہ انسانی عقل و فہم کا تقاضہ ہے.

اسی طرح پٹرول، ڈیزل، مٹی تیل اور گیس کے علاوہ ایندھن کے وسائل میں اس وقت شمسی توانائی (سولار سسٹم) کا استعمال کافی بڑھ رہا ہے، حکومت بھی اس کے لیے بعض سہولتیں فراہم کر رہی ہیں ، اس میں ایک بار ضرور خطیر رقم خرچ ہوتی ہے، لیکن آئندہ برقی بل سے بچا جاسکتا ہے، تو شرعی نقطۂ نظر سے صاحبِ استطاعت افراد واشخاص کا مساجد ومدارس اور اِداروں کے لیے آلودگی سے محفوظ اس توانائی کا استعمال مستحب اور مستحسن عمل ہوگا۔(مستفاد از:فقہی فکری واصلاحی مقالات ومضامین: ص/۳۴۷، فضائی آلودگی)

(۱) ما في ’’ الأصول والقواعد للفقہ الإسلامي ‘‘ : یُتَحَمَّلُ الضَّرَرُ الْخَاصُّ لِدَفْعِ الضَّرَرِ الْعَامِّ ۔(ضررِ عام کو دور کرنے کی خاطر، ضررِ خاص کوبرداشت کیا جائے گا)۔ (ص/۲۹۰ ، قاعدہ :۳۷۱ ، الأشباہ والنظائر لإبن نجیم :ص/۳۱۲)

🔸و اللہ سبحانه اعلم🔸

✍بقلم : بنت معین

قمری تاریخ:24.ذیقعدہ.1439

عیسوی تاریخ: 7.اگست.2018

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبدالرحیم صاحب

➖➖➖➖➖➖➖➖

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

📩فیس بک:👇

https://m.facebook.com/suffah1/

====================

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

📮ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک👇

https://twitter.com/SUFFAHPK

===================

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

===================

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں