شرابی کو زکوۃ دینے کا حکم

سوال:ایک آدمی جو کہ شرابی ہے وہ جو کماتا ہے اس کا نشہ کرتا ہے کیا اس آدمی کو زکوۃ کے پیسوں سے کھانا کھلا سکتے ہیں جب کہ وہ صاحب نصاب بھی نہیں اس کا اپنا گھر بھی نہیں ہے کیا اسے زکوۃ دے سکتے ہیں؟
الجواب باسم ملہم بالصواب
اگر مذکورہ شخص کے پاس نصاب کے بقدر مال نہیں ہے یعنی ان کی ملکیت میں سونا، چاندی، کیش، مالِ تجارت اور ضرورت سے زائد اشیاء چاندی کے نصاب (ساڑھے باون تولہ) کی مالیت کے بقدر موجود نہیں ہیں تو ایسے شخص کو زکاۃ دینا جائز ہو گا۔ تاہم اگر یہ اندیشہ ہو کہ وہ زکاۃ کی رقم کو بھی نشہ میں صرف کرے گا تو اشیاءِ ضرورت (راشن وغیرہ) خرید کر بطورِ ملکیت دینے سے بھی اور کھانا کھلانے سے بھی اور کھانے کا مالک بنا کر دینے سے بھی زکاۃ ادا ہوجائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
1)مصرف الزکاة والعشر․․․ ہو فقیر وہو من لہ أدنی شيء أي دون نصاب أو قدر نصاب غیر تام مستغرق في الحاجة (الدر المختار284/3)
2)وھذا إذا تحری ودفع وفي أکبر رأیہ أنہ مصرف، أما إذا شک ولم یتحري أو تحری فدفع وفي أکبر رأیہ أنہ لیس بمصرف لا یجزیہ إلا إذا علم أنہ فقیر ہو الصحیح(الھدایة:207/1)
—————————
واللہ أعلم بالصواب
11 شعبان 1444ھ
03 مارچ 2023ء

اپنا تبصرہ بھیجیں